Book Name:Shetan Ki Insan Say Dushmani

نےفقیر کو اپنے آقا کے حکم سے دھکے دے کر نکالا تھا ،اسے ایک نئے مالدار آقا نے خرید لیا ۔ یہ آقا بہت نرم دل ، فریاد رس اور مہربان تھا ، غریبوں ، فقیروں کی امداد کرنے سے زیادہ اسے کسی چیز میں خوشی محسوس نہیں ہوتی تھی ۔ یہی وجہ تھی کہ ہر وقت اس کے دروازے پر منگتوں اور ضرورت مندوں کا ہجوم (Crowd)لگا رہتا تھا ۔ ایک رات کسی فقیر نے اس کے دروازے پر صدا لگائی ، غلام نے فقیر کی مدد کرنے کی نیت سے جیسے ہی دروازہ کھولا، اس کی چیخ نکل گئی کیونکہ سامنے موجود فقیر کوئی اور نہیں اس کا پُرانا مغرور آقا تھا ، اپنے پُرانے آقا کی یہ حالت دیکھ کر غلام آبدیدہ ہوگیا اور اس کی امداد کر کے اپنے موجودہ آقا کےپاس چلا آیا ۔آقا نے جب غلام کو آزُردہ و آبدیدہ دیکھا تو پوچھا: کیا کسی نے تمہیں کوئی تکلیف پہنچائی ہے ؟ یہ سن کر غلام نے اپنے پرانے آقا کا سارا حال اس کے گوش گزار کردیا ، ساری کہانی(Story)سننےکےبعدآقا بولا:میں وہی فقیر ہوں،جسےاس نےدھکےدلواکرنکلوادیاتھااور آج دیکھو کہ وقت کی کایا کیسی پلٹی ہے کہ قدرت نے اسے میرے ہی دروازے پر بھیک مانگنے کےلئے کھڑا کردیا۔       (بوستان سعدی ، باب دوم در احسان ، ص۸۰)(جیسی کرنی ویسی بھرنی،ص۳۶)

          پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کردہ واقعہ میں  ہمارے لئےعبرت کے بےشمار مدنی پھول ہیں کہ اگر اللہ   پاک نے مال و دولت،حسن ووجاہت یا کسی بھی اعتبار سے ہمیں دوسروں پر فضیلت عطا فرمائی ہے تو ہمیں  غروروتکبُّر میں مبتلا ہو کردوسروں کو حقیر جاننے ان کا مذاق اُڑانے ،دُھتکارنے اور اُنہیں ذلیل کرنے کے بجائے ہوش کے ناخُن لینے چاہئیں اور اللہ  کاشکر اداکرناچاہئے،آئیے!تکبر سے بچنے کاطریقہ سماعت فرمایئے:

تکبر سے بچنے کے طریقے