Book Name:Shetan Ki Insan Say Dushmani

سردار رہا، 1ہزار سال  تک رُوْحَانِیِّیْن(یعنی سورج چاند سے زیادہ روشن چہرہ والے اللہپاک کے مخصوص فرشتوں)کا سردار رہا،14 ہزار سال  تک عرش کا طواف کرتا رہا، پہلےآسمان میں اس کا نام عابد، دوسرے میں زاہد، تیسرے میں عارف ، چوتھے میں ولی، پانچویں میں تقی، چھٹے میں خازن اور ساتویں آسمان میں عزازیل تھا جبکہ لوح محفوظ میں اس کا نام ابلیس(یعنی اللہکی رحمت سے ناامید)لکھا ہوا تھا اور یہ اپنے انجام سے بے خبر تھا۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن ،ص۲۵۳ملخصاً)جب  اللہپاک  نے اسے حضرتِ آدمعَلَیْہِ السَلَام کو سجدہ کرنے کا حکم  دیاتو کہنے لگا: اے اللہ! تو نے اسے مجھ پر فضیلت دے دی حالانکہ میں اس سے بہتر ہوں، تونے مجھے آگ سے اور اِسے مٹی سے پیدا کیا ہے، میں آگ کا ہوکر اس مٹی سے بنے ہوئے انسان کو سجدہ کروں تورب کریم نے فرمایا:میں جو چاہتا ہوں وہ کرتا ہوں۔ تمام فرشتوں نےحضرت آدمعَلَیْہِ السَّلَام کو سجدہ کیا مگراس لعین  شیطان نےتکبر کی  وجہ سے سجدہ نہیں کیا تو فرشتوں نےاللہ کریم کاشکر ادا کرنے کے لئے دوسراسجدہ  شکرانے کے طور پر کیا،لیکن شیطان ان سے بے تعلق کھڑا رہا اور اسے اپنے اس فعل پر کوئی افسوس نہ ہوا، تواس  کے تکبر کرنے کی وجہ سے اللہپاک نے ہمیشہ کےلئےاسے اپنی بارگاہ سےمردودقرار دےکرنکال دیااوراس کی صورت مسخ  کردی، خنزیر کی طرح لٹکا ہوا منہ،سر اونٹ کےسر کی طرح، سینہ بڑے اونٹ کی کوہان جیسا،چہرہ ایسےجیسے بندر کا چہرہ، آنکھیں کھڑی،نتھنے حجام کےکوزے جیسےکُھلے ہوئے، ہونٹ بیل کےہونٹوں کی طرح لٹکے ہوئے، دانت خنزیرکی طرح باہر نکلے ہوئے اور داڑھی میں صرف سات بال، اسی صورت میں اسے جنت سے نیچے پھینک دیا گیا اور قیامت تک کےلئےلعنت کا مستحق بن گیا ہےاورتب سےیہ ابلیس،لعین ، مردود اور شیطان کے نام سے مشہور ہوگیا۔