Book Name:Khudkshi Par Ubharny Waly Asbaab

تَرجَمَۂ کنزُالایمان:اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کوکہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہیں ہم اللّٰہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی دُرودیں ہیں اوررحمت اور یہی لوگ راہ پر ہیں۔

پیاری پیاری اسلامی بہنو! غور کیجئے! قرآنِ پاک یہ فرما رہا ہے کہ اللہ  پاک مصیبتیں دے کر آزماتا ہے۔ اب جس نے ان میں بے صبری کا مظاہَرہ کیا ،واوَیلا مچایا، ناشکری کے کَلِمات زَبان سے ادا کئے یا بیزار ہو کر مَعَاذَ اللہ  خودکُشی کی راہ لی ،وہ اِس امتِحان میں بُری طر ح ناکام ہوکر پہلے سے کروڑہا کروڑگُنا زائِد مصیبتوں کا سزاوار ہوگیا ۔ بے صبری کرنے سے مصیبت تو جانے سے رہی اُلٹا صَبْر کے ذَرِیْعہ ہاتھ آنے والا عظیمُ الشّان ثواب ضائِع ہو جاتا ہے جو کہ بذاتِ خود ایک بَہُت بڑی مصیبت ہے۔ اس لیے صَبْر سے کام لیجئے۔ حدیثِ پاک میں مومن کی صفت یہ بیان ہوئی ہے کہ اسے خوشی پہنچتی ہے تو اللہ  کا شکر ادا کرتا ہے اور تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے۔ (مسلم، کتاب الزہد والرقائق، باب المؤمن امرہ کلہ خیر، ص۱۲۲۲، حدیث:۷۵۰۰)

صبر کا مفہوم اور اس کی برکتیں

پیاری پیاری اسلامی بہنو!٭یقیناً صبر میں خیر ہی خیر ہے۔٭ صبر دنیا کے غموں سے پناہ دینے والی صفت ہے۔٭ صبر اللہ پاک کی رضا پر راضی رہنے کا نام ہے۔ ٭صبر گناہوں سے خود کو بچانے کا نام ہے۔٭ صبر قربِِ الٰہی کا ذریعہ ہے۔ صَبْر دِین کی سرداری ملنے کا سبب ہے۔ ٭صَبْراللہ پاک کی طرف سے  بہترین اور بے حساب اجر پانے کا ذریعہ ہے۔٭ صَبْر کرنے سے مددِ الٰہی بندے کے شاملِ حال