Book Name:Khudkshi Par Ubharny Waly Asbaab

پاک کی ناراضی کی صورت میں نہایت بُری طرح پھنس جاتی ہے۔ وہ جو نفس کی شرارتوں کا شکار ہو کر رب کی عطا کردہ زندگی سے راہِ فرار اختیار کرتے ہیں اور اپنے ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں موت ان کےلیے دردناک عذاب کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ خودکشی کے ذریعے دنیا کی تکلیف سے بظاہر منہ موڑنے والے آخرت کی تکلیف میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ یاد رکھئے! مدتِ حیات ختم ہونے پر ایمان و عقائد کی سلامتی کے ساتھ آنے والی موت راحت ہی راحت ہے، ایسی موت جنت کی طرف لے جانے کا راستہ ہے۔ ایسی موت اللہ پاک کی نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ جبکہ شیطان کے وسوسوں میں مبتلا ہو کر دنیا کے بدلے آخرت کا سودا کر بیٹھنا بہت بڑی نادانی ہے۔خود کشی پر ملنے والا عذاب ہرگز برداشت نہیں ہوسکے گا۔ آئیے! خود کشی پر ملنے والی آخرت کی سزاؤں پر مشتمل تین (3) فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتی ہیں:

1۔  فرمایا:جوشَخص جس چیز کے ساتھ خود کُشی کریگا وہ جہنّم کی آگ میں اُسی چیز کے ساتھ عذاب دیا جائے گا۔(بخاری،کتاب الایمان  والنذور ،باب من حلف بملۃ  سوی ملۃ الاسلام ۴/ ۲۸۹، حدیث: ۶۶۵۲)

2۔  فرمایا:جس نے لوہے کے ہتھیار سے خودکُشی کی تو اسے جہنَّم کی آگ میں اُسی ہتھیار سے عذاب دیا جائیگا ۔  (بخاری ،کتاب الجنائز ،باب ما جاء فی قاتل النفس،۱/ ۴۵۹،حدیث: ۱۳۶۳)

3۔  فرمایا:جس نے اپنا گلا گھونٹا تو وہ جہنَّم کی آگ میں اپنا گلا گُھونٹتا رہے گا اور جس نے خود کونَیزہ مارا وہ جہنّم کی آگ میں خود کو نَیزہ مارتا رہے گا۔ (بخاری ،کتاب الجنائز ،باب ما جاء فی قاتل النفس،۱/ ۴۶۰،حدیث: ۱۳۶۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دنیا تو قید خانہ ہے