Book Name:Khudkshi Par Ubharny Waly Asbaab

پیاری پیاری اسلامی بہنو!اس روایت سے ایک مدنی پھول یہ بھی ملا کہ بظاہِر کوئی کتنا ہی نیک کیوں نہ ہو ، بھلے اس کے دن روزے  میں اور راتیں عبادت میں گزرتی ہوں،کتنی ہی عبادت ورِیاضت کرنے والاہو ،دین ِ متین کی خوب تبلیغ و خدمت کرنے والا ہو  لیکن  اگر دل میں میٹھے مصطَفٰے کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دشمنی ہو تو نیکیوں اور عبادت کی کوئی حقیقت نہیں اور یہ بھی پتا چلا کہ اعمال میں خاتِمے کامکمَّل عمل دَخل ہے ۔چُنانچِہ”مُسندِ امام احمد بن حنبل “ میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ  بِا لْخَوَاتِیْم یعنی اعمال کا دارومدار خاتِمے پر ہے۔ (مسند احمد،۸/۴۳۴،حد یث ۲۲۸۹۸)

خود کُشی کی تعریف و حکم

پیاری پیاری اسلامی بہنو!اپنے ہاتھوں سے  خود کو موت کے گھاٹ اتار دینا  خود کشی کہلاتا ہے۔ خود کُشی گناہِ کبیرہ حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے ۔ یہ جسم، صحیح سلامت اعضا، دھڑکتا ہوا دل اور چلتا ہوا سانس سب اللہ پاک کی نعمتیں ہیں۔ ان کی حِفَاظَت کرنا بہت ضروری ہے، جبکہ خُودکشی کرکے اپنی جان کو ضائع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ اللہ  پاک   پارہ 5 سورۃُالنّسا آیت نمبر29میں ارشاد فرماتا ہے :

وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا(۲۹) (پ۵،النساء:۲۹)                  

ترجَمَۂ کنزالایمان:اور اپنی جانیں قتل نہ کرو بے شک اللہ تم پر مہربان ہے

صدر الافاضل سیّد محمد نعیم الدین مرادآبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ”خَزائنُ العِرفان“میں اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں: اس آیت سے خود کُشی کی حُرمَت ثابِت ہوتی ہے۔

خودکشی کا بڑھتا ہوا رجحان