Book Name:Khudkshi Par Ubharny Waly Asbaab

(یعنی لڑنے) میں مشغول ہوئے تو وہ شخص بَہُت شدّت سے لڑا اور اُسے زخم لگ گیا۔کسی نے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ! صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جس کے بارے میں آپ نے کچھ دیر پہلے فرمایا تھا کہ وہ دوزخی ہے وہ آج بڑی بہادری سے لڑا ہے اور مر گیا ہے۔ تو رسولِ خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےفرمایا: وہ جہنّم میں گیا، قریب تھا کہ بعض لوگ شک میں پڑجاتے کہ اتنےمیں کسی نے کہا :وہ مرا نہیں تھا بلکہ اُسے شدید زخم لگا تھااورجب رات ہوئی تو اُس نےاُس زخم کی تکلیف پرصَبرنہ کیا اور خود کُشی کرلی ۔جب آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کواس بات کی خبر دی گئی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَنےفرمایا:اللہُاَکْبَرْ!”میں گواہی دیتا ہوں کہ میںاللہ پاک کا بندہ اوراُس کا رسول ہوں پھرآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے حضرتِ بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو ایک اعلان کرنے کا حکم فرمایا تو حضرتِ بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے لوگوں میں اِعلان فرمادیا کہ”جنّت میں صِرف مسلمان داخِل ہوگا اور بے شک اللہ پاک اِس دین کی تائید کسی فاجِر آدمی سے (بھی ) کروا دیتا ہے۔ (بُخارِی،کتاب الجہاد السیر،باب ان اللہ یؤید الدین بالرجل الفاجر، ۲/۳۲۸، حدیث: ۳۰۶۲)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نے سنا وہ شَخْص جو بے جگری سے لڑا، شدید زخمی ہوا اور زخموں کی تکلیف نہ سہتے ہوئے اپنی جان لے بیٹھا اس کے واقعے میں ہمارے لیے کئی مدنی پھول ہیں۔

            ایک مدنی پھول تو یہ ملا ہمارے آقا، مدینے والے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ  پاک کی عطا سے علمِ غیب جانتے ہیں، جبھی اس شخص کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ وہ جہنمی ہے۔ امام نووی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یاتو اسے اس لیے جہنمی فرمایا کہ خود کشی گناہ ہے اور وہ شَخْص جہنم میں اپنے گناہ کی سزا بھگت کر جنت میں جائے گا۔ جبکہ ایک قول یہ بھی ہے کہ  خودکُشی کرنے والا یہ شخص مُنافِق تھا ۔ (شرحِ مُسلم لِلنَّوَوِی ۱/۱۲۳،الجز ء الثانی)