Book Name:Muashry Ki Islaah

کہلاتا ہے ۔ (شرح مسلم للنووی، ۲/ ۱۱۲)حدیث ِپاک میں آتا ہے کہ اللہ  پاک کے نیک بندے وہ ہیں جنہیں دیکھیں تو اللہ  پاک یاد آجائے اور اللہ پاک کے بُرے بندےوہ ہیں جو چُغل خوری کرتے، دوستوں میں جدائی ڈالتےاورنیک لوگوں کےعیب(Defect) تلاش کرتےہیں۔ ( مسند احمد، ۶/ ۲۹۱، حدیث ۱۸۰۲۰) چغلی کی طرح گالی  گلوچ بھی ہمارےمُعاشرے میں بڑھتےہوئے بُرے کاموں میں سے ایک ہے، اس سےبھی  فتنہ وفساد جنم  لیتے مثلاً آپس میں نفرتیں جنم لیتی ہیں ،خون ریزیاں، لڑائیاں اور بہت سی  تباہ کاریاں رونما ہوتی ہیں۔نبیِّ کریم ،رؤف رحیمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ''مسلمان کو گالی دینا خود کو ہلاکت میں ڈالنے کے مترادف ہے۔''(الترغیب والترھیب،کتاب الادب ،، ۳/۳۱۱، الحدیث:۴۲۶۳)اسی طرح حسدبھی نہایت بُری خصلت اورگناہِ عظیم کے ساتھ ساتھ مُعاشرے کو خراب کردینے والا کام ہے۔

حسد کی تعریف: کسی کے پاس کوئی نعمت دیکھ کر تمنّا کرنا کہ کاش ! اِس سے یہ نعمت چِھن کر مجھے حاصِل ہو جائے حسد کہلاتا ہے۔(بُرے خاتمے کے اسباب،ص۱۳ ملخصاً)حسد کرنے والے  کی ساری زِندگی جلن اور گُھٹن کی آگ میں جلتی رہتی ہےاور اسے چین وسکون نصیب نہیں ہوتا،حسدنیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہے،جیسے آگ لکڑی کو ۔یونہی تکبُّر (Arrogance)کو دیکھا جائے تواس کے سبب  اللہ  پاک اوررسولِ اکرم،نبیِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ناراضی،مخلوق کی بیزاری، میدانِ محشر میں ذِلّت ورُسوائی،رَبّ کی رحمت اور اِنعاماتِ جنّت سے محرومی اور جہنَّم کاحقدار بننے جیسے بڑے بڑے نُقْصانات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تکبُّر کی تعریف:خود کو افضل دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے۔(تکبر، ص۱۶)

نبیِ کریم،رؤف و رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :جس کے دل میں رائی کے دانے جتنابھی