Book Name:Oraad-o-Wazaef Ki Barakaein

دُور ہوں رَنج و اَلَم چشمِ کرم

وردِ لب ہر دم دُرودِ پاک ہو

یا شہِ عرب و عجم! چشمِ کرم

(وسائل بخشش،ص۲۵۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

پکار پر مویشی دوڑ پڑے

مشہور سیرت نگارحضر ت سیدنا محمد بن اسحاق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکا بیان ہے،حضرت مالک اشجعی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُحضور نبیِّ کریم،رءوف و رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ اقد س میں حاضر ہوئے اور عرض کی،میرا بیٹاعوف(دشمنوں کی)قید میں ہے،مصطفے جانِ رحمت،شمعِ بزمِ ہدایتصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان سےارشادفرمایا: تم اپنے بیٹے  کی طرف یہ پیغام بھجوادو کہ اللہپاک کےرسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُسے کثرت سے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہپڑھنے کاحکم دیتے ہیں۔حضرت سیدنا عوف بن مالکرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو دشمنوں نے بیڑیوں میں جکڑا ہوا تھا مگراس وظیفے کی برکت سے ان کی بیڑیاں ٹوٹ گئیں،وہ دشمنوں کی قید سے نکل کر ان کی ایک اونٹنی پر سوار ہوکر چل پڑے ۔ راستے میں ایک چراگاہ میں دشمنوں کےجانور چر رہے تھے ۔آپ نے انہیں پکارا تو وہ سب کے سب دوڑتے بھاگتے ہوئے آپ کے پیچھے پیچھے چل پڑے۔جب آپ گھر پہنچے تو دروازے(Door)پر آکر اپنے والدین کو پکار ا تو ان کے والدین خوشی سے جھوم اٹھے اور حیرت بھی کررہے تھے کہ عوف تو قید میں تھے پھر کیسے یہاں آگئے ؟۔بہرحال  جب ان