Book Name:Ghous Pak Ka Ilmi Maqam

گیا تاکہ وہاں  ساگ یا کسی سبزی کے پتّے کھا سکوں، مگر جہاں جاتا وہاں مجھ سے پہلے کئی فقراء موجود ہوتے اور اگر کوئی چیز اُن کو ملتی تو اُس پر سب کا رش ہوتا، میں شہر لوٹ آیا  کہ وہاں کوئی چیز تلاش  کروں،لیکن وہاں بھی کچھ نہیں مِلا،بالآخر میں بھوک سےنڈھال ہوکرمسجد کےایک گوشے میں بیٹھ گیا،ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ ایک غیرِ عربی نوجوان روٹی اور بُھنا ہوا گوشت لے کر مسجد میں داخل ہوا اورکھانا کھانے لگا ،آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے  ہیں :اس کے ہر لقمہ پر بھوک کی شِدّت سے میرا مُنہ کھل جاتا ، لیکن میں نے اپنے نفس کو اس حرکت پرسمجھایا، اتنے میں اس نے میری طرف دیکھا اورکھانا لا کر مجھے پیش کِیا،اُس نے مجھ سے پوچھاکہ آپ کہاں کے رہنے والے ہیں اورکیا کرتے ہیں؟ میں نے بتایا کہ جِیلان میں رہتا ہوں اوریہاں علمِ دین  حاصل کرتا ہوں۔ اُس نے مجھ سے پوچھا :کیا آپ جیلان سے تعلق رکھنے والے عبدُ القادر نامی کسی نوجوان کو جانتے ہیں؟ میں نے کہا وہ میں ہی ہوں، یہ سُن کر وہ بے چین ہوگیا اور مجھ سے معذرت کرتے ہوئے کہنے لگا کہ آپ کی والدہ محترمہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا نے میرے ہاتھ آپ کیلئے آٹھ (8)دِینار بھیجے  تھے ،جب میں بغداد آیا تھا، اس وقت میرے پاس اپنا  ذاتی خرچ موجود تھا، لیکن آپ کو تلاش کرتے کرتے اتنے دن گُزر گئے کہ میرے پاس میرا ذاتی خرچ ختم  ہوگیا  ،مجھے بھوک برداشت کرتے ہوئے آج تیسرا دن تھا ،مجبور ہو کرآپ کی امانت میں سے ایک وقت کے کھانے کے لئے روٹی اور یہ گوشت لایا ہوں، اب آپ خُوشی سے یہ کھانا تناول فرمائیں، کیونکہ یہ سب کچھ در حقیقت آپ ہی کا ہے ،اب آپ میرے نہیں بلکہ میں آپ کا مہمان ہوں،آپ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:میں نے اسے تسلّی دی اوراس بات پراپنی خوشی ظاہرکی،جب ہم کھانا کھا کر فارغ ہوئے تو میں نے بقیہ کھانا اور کچھ مال اُسے دے کر رُخصت کیا۔([1])

ہیں باعثِ برکت                 غوثِ پاک                         کمزور کی طاقت                     غوثِ پاک


 

 



[1]    قلائد الجواہر  ص۹ملخصاً