Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !آپ نے اولیائے کرام اوراللہ پاک کی نیک بندیوں کے واقعات سُنے کہ یہ کتنی عبادت کرتے، مناجات(دُعا) کرتے اور ساری ساری رات اللہ پاک کا ذکر کرتے، قرآنِ پاک  کی تلاوت کرتے، الغرض زندگی بھر عبادت و ریاضت میں مصروف رہتےتھے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ لوگ اللہ پاک سے بہت ڈرتے تھے  اور خوفِ خدا کے پیکر ہوتے تھے۔یقیناً ”خوف ِ خُدا“ ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ ہماری اُخْرَوِی نَجات کے لئے خوفِ خدا بڑی اَہمیَّت کا حامل ہے، کیونکہ عبادات کی بَجاآوری اور ممنوع چیزوں سے باز رہنے کا عظیم ذَرِیْعہ خوفِ خدا ہی ہے۔

نبیِّ اکرم،نُورِمجسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمایا:’’رَاْسُ الْحِکْمَۃِ مَخَافَۃُ اللّٰہِ‘‘یعنی حکمت کا سَرچشمہ اللہ پاک کاخوف ہے۔(شعب الایمان ،باب فی الخوف من اللہ تعالیٰ،۱/۴۷۱، حدیث:۷۴۴) جبکہ اللہ پاک خود پارہ 4 سورۂ اٰلِ عمران آیت نمبر 175 میں اِرْشادفرماتاہے:  

وَ خَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱۷۵) (پ ۴، اٰلِ عمرٰن:۱۷۵)               

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اورمجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔

            معلوم ہوا کہ خوفِ خدا بندۂ مؤمن کے ایمان کی نشانی  ہے۔ آئیے سرکارِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے خوفِ خدا کا ایک ایمان افروز واقعہ سنتے ہیں:

غوث پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا خوفِ خدا

حضرت سَیِّدُناشیخ سَعدِی شِیرازِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ مسجدُ الحرام میں کچھ لوگ کعبۃُ اللہشریف کے قریب عبادت میں مصروف تھے ۔ اچانک اُنہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ دیوار ِ کعبہ سے لپٹ کر زاروقطار رو رہا ہے اور اس کے لبوں پر یہ دُعا جاری ہے:اے اللہ پاک! اگر میرے اعمال تیری بارگاہ کے لائق نہیں ہیں تو بروزِ قیامت مجھے اندھا (Blind) اُٹھانا۔لوگوں کو یہ عجیب وغریب دُعا