Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf
آئیے اس کے کچھ واقعات سنتےہیں:
چنانچہ منقول ہے کہ ابھی آپ کم سن (یعنی چھوٹی عمرکے)تھے کہ اپنی والِدۂ مُحْتَرَمہ کی اجازت سے عِلْمِ دِین کے حصول کے لیے بغداد پہنچے تھے۔(بہجۃالاسرار،ذکر طریقہ، ص۱۶۷ملخصاً)
دورِ طالب علمی کے کچھ واقعات بیان کرتے ہوئے سرکارِ غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ خودفرماتے ہیں: میں اپنے طالِبِ عِلْمی کے زمانے میں اَسَاتِذہ سے سبق لے کر جنگل کی طرف نکل جایا کرتا تھا،پھر دن ہو یا رات ،آندھی ہو یا مُوسْلادھار بارش، گرمی ہو یا سردی اپنا مُطالَعہ جاری رکھتا تھا، اُس وقت میں اپنے سر پر ایک چھوٹا سا عِمامہ باندھتا اور معمولی تَرکاریاں کھا کرپیٹ کی آگ بُجھایا کرتا،کبھی کبھی یہ تَرکاریاں بھی ہاتھ نہ آتیں، کیونکہ بُھوک کے مارے ہوئے دوسرے فُقَرَا بھی اِدھر کا رُخ کر لِیا کرتے تھے، ایسے مَواقِع پر مجھے شَرْم آتی تھی کہ میں دَرْویشوں کی حق تلفی کروں ، مجبوراً وہاں سے چلا جاتا اور اپنا مُطَالَعہ (Studey) جاری رکھتا، پھر نیند آتی تو خالی پیٹ ہی کنکریوں سے بھری ہوئی زمین پر سوجاتا۔(قلائد الجواہر، ص۱۰ملخصاً)
مُشکلوں میں دے صَبْر کی تَوفیق
اپنے غم میں فقط گُھلا یاربّ!
(وسائلِ بخشش،ص۸۰)
عِلْمِ دِین کی برکتیں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ان واقعات سے ہمیں بھی درس حاصل کرنا چاہیے اور اپنی اولاد کو بچپن سے ہی عِلْمِ دِینسیکھنےکاذہن دینا چاہئے۔علمِ دِین سیکھنے کا ذہن بنانے کے لیے اِس پُرفتن دَورمیں "مدنی چینل"بہت بڑامعاون و مددگارہے،٭مدنی چینل پرچلنے والے علمِ دِین سے مالامال مختلف سلسلے