Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf

اللّٰہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی کثرتِ عبادت کے 3 واقعات سنتے ہیں۔چنانچہ

رات بھر عبادت اور دن بھر روزہ

(1)      منقول ہے کہ حضرت سیِّدُناحبیب نجّاررَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ رات بھر عبادت کرتے اور دن بھر روزہ رکھتے اور افطار کیلئے  جو کھاناحاضرکیا جاتاوہ بھی دوسروں میں تقسیم فرما دیتے اور خود ساری رات بُھوکے  ہی قیام میں گزار دیتے۔ جب صبح قریب ہونے لگتی توعاجزی وانکساری کے ساتھ بارگاہِ الٰہی میں  عرض (دعا) کرتے:میں غفلت کےسمندروں میں ڈُوبارہااور گناہ کےمیدانوں میں چلتا رہا۔یاالٰہی! یہ تیرا ذلیل، گُنہگار اوربیما ر بندہ تیرے بابِ کرم پر حاضر ہے اور تجھ سے پناہ(Refuge) کا طلب گار ہے۔(الروض الفائق،باب  فی النزیہ و ذکرالصالحین،ص ۲۴۶ ملخصاً)

راتِیں زاری کر کر رَوندے، نیند اَکھیں دی دَھوندے

فجرِیں اَو گنْہار کہاندے، سب تھیں نِیْوِیں ہَوندے

مختصر وضاحت:یعنی اولیائے کرام ایسے نیک بندے ہیں جن کی راتیں گِریہ وزاری کرتے گزرتی ہیں جس کے سبب ان کی نیندیں اُڑ جاتی ہیں، اس کے باوُجُود جب صبح ہوتی ہے تو لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو سب سے بڑھ کر گنہگار تصوُّر کرتے ہیں۔(میں سدھرنا چاہتا ہوں، ص۹)

بغیر چراغ کے گھر روشن رہتا!

(2)                  اپنے زمانے کی ولیّہ حضرت حَفصہ بنتِ سیرین رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہا جو کہ خوابوں کا علم رکھنے والے بہت بڑے عالم اور امام حضرت محمد بن سیرین  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی بہن ہیں، یہ شہرِبصرہ کی  انتہائی عبادت گزار خاتون تھیں، آپ ساری رات نماز پڑھتے ہوئے گزار دیتیں  اور نماز میں  آدھا قرآنِ پاک