Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf

سُن کر بڑا تَعَجُّب ہوا،چُنانچہ اُنہوں نے دُعا مانگنے والے سے پوچھا،اے شیخ! ہم تو قیامت میں عافیت کے طلب گار ہیں اور آپ اندھا اُٹھائے جانے کی دُعا فرما رہے ہیں،اس میں کیا راز ہے؟اس شخص نے روتے ہوئے جواب دیا: مطلب یہ ہے کہ اگر میرے اعمال اللہ پاک کی بارگاہ کے لائق نہیں تو میں قیامت میں اس لئے اندھا اٹھایا جانا پسند کرتا ہوں کہ مجھے لوگوں کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے ۔وہ  لوگ اس عارفانہ جواب کو سُن کر بے حد متأثر ہوئے، لیکن اپنے مُخاطب کو پہچانتے نہ تھے ، اس لئے پوچھا : اے شیخ ! آپ کون ہیں ؟ جواب ملا:میں عبدُالقادر جیلانی ہوں ۔ (خوفِ خدا،ص ۱۱۹)

مِرے اشک بہتے  رہیں کاش ہر دم                              تِرے خوف سے یاخدا! یاالٰہی!

تِرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ                           میں تھر تھر رہوں کانپتا یاالٰہی!

(وسائلِ بخشش مرمم، ص۱۰۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا جذبۂ خوفِ خدا مرحبا۔اے کاش کہ غوثِ پاک کے صدقے ہمیں بھی خوفِ خدا نصیب ہو جائے۔

یاد رکھئے!خوفِ خدابہت بڑی نعمت ہے، جسے یہ نعمت نصیب ہوجائے اس کی دنیا بھی اچھی ہوتی ہے اور اس کی آخرت بھی سنور جاتی ہے۔ کیونکہ جب انسان میں خوفِ خدا پیدا ہوتا ہے تو اس کا گناہوں سے بچنا اور نیکیاں کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔ خوفِ خدا نیکیوں کی رغبت پیدا کرنے کا بہترین نسخہ  ہے، خوفِ خدا گناہوں سے بچانے کا ذریعہ ہے۔ خوفِ خداایمان کی مضبوطی کی علامت (Sign) ہے، خوفِ خدا اللہ پاک کی معرفت و قُربت کا ذریعہ ہے۔ خوفِ خدا شریعت کا پاسدار بنانےوالا ہے۔ خوفِ خدا انسان کے ظاہر کو سنوارنے والا ہے، خوفِ خدا انسان کے باطن کا نگہبان ہے، خوفِ خدا حقوق العباد(یعنی