Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

یہ تم نے کیا کیا؟ اگر لڑکی ہوگی تو وہ اس قابل کہاں ہوگی؟ اہلیہ کے ہاں ولادت ہونے سے پہلے حضرت عمران رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا انتقال ہو گیا تھا۔(تفسیرخازن،اٰل عمران،تحت الآیۃ:۳۵،۱/۲۴۴ملخصاً)اللہ پاک کی قدرت کہ بیٹےکے بجائے بیٹی کی ولادت ہوئی اس پر حضرت  حَنَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے اظہارِ افسوس کیا۔ انہیں حسرت و غم اس وجہ سے ہوا کہ لڑکی پیدا ہوئی ہے لہٰذا نذر پوری نہیں ہوسکے گی۔ لیکن ان پر ربِّ کریم کی خاص عطائیں  تھیں۔حضرت بی بی مریم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا اپنے زمانے میں تمام جہان کی عورتوں سے افضل تھیں اور انہیں حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کی والدہ ہونے کا شرف حاصل ہوا۔(تفسیربغوی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۳۶، ۱/۲۲۷)    

       اللہ پاک نے نذر میں لڑکے کی جگہ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کو قبول فرما لیااور انہیں اچھے طریقے سے پروان چڑھایا۔ حضرت حَنَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے ولادت کے بعد حضرت مریم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر بَیْتُ الْمَقْدِس کے عُلَمَا کے سامنے پیش کردیا تاکہ وہ انہیں اپنی کفالت میں لے لیں۔ ان عُلَمَا کو بہت قابلِ احترام  شمار کیا جاتا تھا، یہ عُلَمَا تعداد میں ستائیس (27) تھے،یہ حضرت ہارون عَلَیْہِ السَّلَامکی اولاد میں سے تھے اور بَیْتُ الْمَقْدِس کی خدمت پر مقرر تھے۔ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا حضرت عمران  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی بیٹی تھیں جو ان عُلَمَا میں ممتاز تھے اور ان کا خاندان بھی بنی اسرائیل میں بہت بہترین اور علمی خاندان تھا،اسی لئے اُن سب عُلَمَا نے حضرت مریم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کو اپنی پرورش میں لینے میں رغبت ظاہر کی ۔ حضرت زَکَرِیَّا عَلَیْہِ السَّلَامنے فرمایا: میں ان کا سب سے زیادہ حقدار ہوں کیونکہ میرے گھر میں ان کی خالہ ہیں۔

       آپس میں بحث و مباحثہ کے بعد انہوں نے قرعہ اندازی پر فیصلہ چھوڑ دیا، چنانچہ جن قلموں سے تورات لکھا کرتے تھے ان کے ذریعے قرعہ اندازی کی اور طے یہ پایا کہ ہر کوئی اپنا قلم پانی میں رکھے،