Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

       معلوم ہوا!رزقِ حلال کی کوشش میں کام کاج کرنا اللہ پاک کے نیک لوگوں کا طریقہ ہے۔ لیکن افسوس! آج کل ہمارے ہاں رزقِ حلال کمانے  کو عبادت سمجھنے کا جذبہ ختم ہوتا جا رہا ہے اور پیسہ کمانے کا کلچر تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے  چاہے وہ حلا ل ہو یا حرام، یہی وجہ ہے کہ آج کل کا تاجر چاہے وہ دوکاندار ہو یا ٹھیلے والا، صرف اور صرف زیادہ پیسے کمانے کے لالچ میں مبتلا نظر آتا ہے۔ اسی وجہ سے ان میں جھوٹ، وعدہ خلافی، سودے پر سودا، ذخیرہ اندوزی، مال میں ملاوٹ، دھوکہ اور بداخلاقی جیسی بُری خامیاں بھی پیدا ہوتی جا رہی ہیں حالانکہ ہمارے بزرگوں کا انداز ایسا ہرگز نہ تھا،ان کا انداز اس بارے میں کیسا ہوتا تھا۔آئیے! تین(2) واقعات سنتے ہیں:

(1)میری رقم واپس کر دو

       ایک بار بصرہ میں ریشمی کپڑا مہنگا ہوگیا،حضرت سَیِّدُنا یُونُس بن عُبَیْدرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اس بات کا علم ہوا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے ایک شخص سے 30 ہزار درہم کا ریشمی کپڑا خریدا اورخریدنے  کے بعد بیچنے والے سے پوچھا:کیا تمہیں معلوم  ہے کہ فلاں فلاں جگہ مال مہنگا ہوگیا ہے؟اس نے کہا: نہیں ، اگر مجھے پتا ہوتا تو میں نہ بیچتا۔یہ سن کر آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: اپنا مال لے لو اور میری رقم مجھے واپس دے دو،چنانچہ اس نے 30 ہزار درہم لوٹا دئیے۔(سیراعلام النبلاء، ۶/۴۶۴)یقیناًیہ آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی اس شخص کے ساتھ بھلائی تھی کہ ریشمی کپڑے  کےمہنگا ہونے کا بتادیا جبکہ ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ بھی ہیں جو لاعلمی سے فائدہ اٹھا کر قیمت بڑھ جانے کی بات دل میں چھپائے رکھتےہیں بلکہ بعض تو جھوٹ بھی بول دیتے ہیں کہ ابھی اس کی قیمت نہیں بڑھی۔

(2)شیخ سری سقطی کا اندازِ تجارت

سِلسلۂ قادِرِیہ کے مشہور بزرگ حضرت سَیِّدُناسَرِی سَقَطِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ حضرت سَیِّدُنامعروف