Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

سے ہمیں بھی مدنی پھول ملتا ہے کہ اجارے اور ملازمت کے دوران ہر اس کام سے بچنا چاہیے جس سے ادارے کاکام میں حرج واقع ہو۔اجارے کے مسائل کے متعلق معلومات کے لئے شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ”حلال طریقے سے کمانے کے50مدنی پھول“کا مطالعہ کرنا انتہائی مفید ہے۔دعوتِ اسلامی کی ويب سائٹ www.dawateislami.netسے اس رسالے کو پڑھابھی جاسکتا ہے،ڈاؤن لوڈ(Download) اور پرنٹ آؤٹ (Print Out)بھی کيا جا سکتا ہے۔

       ایک مدنی پھول یہ بھی ملا کہ اپنے ہاتھوں کی کمائی کھانا انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کا طریقہ ہے، لہٰذا اسے ہرگز کم تر نہیں سمجھنا چاہیے، اپنے اور اپنے گھر والوں کی کفالت کےلیے اچھی اچھی نیتوں کےساتھ رزقِ حلال کمانا عبادت ہے، کئی انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام اوراولیائے عظام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعیناپنے ہاتھوں کی کمائی کھاتےتھے، منقول ہے کہ سب سے پہلے  کپڑا بُننے کا کام حضرت (سَیِّدُنا)آدمعَلَیْہِ السَّلام نے کیا  اور بعد میں کھیتی باڑی  کے کام میں مشغول رہے۔(تفسیرنعیمی، پ۱،البقرۃ، تحت الایۃ:۳۶، ۱/۲۶۰)حضرت سیّدنا اِدرِیسعَلَیْہِ السَّلام کپڑا سینے کا کام کرتے تھے۔(الحث  علی التجارۃ والصناعۃ، ص۱۱۳) اسی طرح ایک اور پیغمبر حضرت سَیِّدُنا داودعَلَیْہِ السَّلام بادشاہ بننے سے پہلے بکریاں چراتے رہے جبکہ بادشاہ بننے کے بعد زِرہیں (یعنی جنگ میں پہنا جانے والا لوہے کا جالی دار لباس)بناکر بیچتے تھے۔ (تفسیرخازن، سبا، تحت الآیۃ:۱۰، ۳/۵۱۷ملتقطاً)(جامع الاصول فی احادیث الرسول،۱۲/۱۷۰)اسی طرح مشہور صحابیِ رسول حضرت سیّدُنا سلمان فارِسی رَضِیَ اللہُ عَنْہ   اپنے ہاتھ سےکمانے کو ترجیح دیتے تھے۔ (حلیۃ الاولیاء،۱/۲۵۸)اسی طرح مشہور مُحَدِّث حضرت سَیِّدُنا عبدُالله بن مبارَك رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کپڑے کی تجارت کرتے تھے۔(تاریخ بغداد،۶/۲۳۴)