Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

ان کا کفیل(یعنی ذمہ داری اٹھانے والا)بنایا گیا،اوراللہ پاک کی طرف سے انہیں یہ فضیلتیں فرشتوں کی زبان سے سنائی گئیں۔حضرت مریم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہاکواللہ پاک نے گناہوں سےاورمردوں کے ان پر قدرت پانے سے پاکیزہ بنایا،انہیں سارے جہان کی عورتوں پر فضیلت عطا فرمائی کہ بغیر باپ کے بیٹا دیا اور فرشتوں کا کلام سنوایا۔(صراط الجنان ،۱/۴۷۴)

بچپن شریف میں کلام فرمایا!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب حضرت مَرْیَمرَضِیَ اللہُ عَنْہا حضرت(سَیِّدُنا)عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو گود میں لے کر بَنِی اِسرائیل کی بَسْتِی میں تشریف لائیں تو قَوْم نے بہت زِیادہ تنقید کی اوربُری باتیں کیں تو حضرت مَرْیَم رَضِیَ اللہُ عَنْہا نے اِرْشاد فرمایا:اِس بچّے سے تم لوگ سب کچھ پُوچھ لو۔تو لوگوں نے کہا : ہم اِس بچّے سے کِیا اور کیونکر اورکس طرح گفتگو کریں؟یہ تو ابھی بچّہ ہے۔قَوْم کایہ کلام سُن کر حضرت(سَیِّدُنا)عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے بیان شُروع کردِیا۔جس کا ذِکْراللہکریم نے قرآنِ کَرِیم میں یُوں فرمایا ہے:

قَالَ اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰهِ ﳴ اٰتٰىنِیَ الْكِتٰبَ وَ جَعَلَنِیْ نَبِیًّاۙ(۳۰) وَّ جَعَلَنِیْ مُبٰرَكًا اَیْنَ مَا كُنْتُ۪-وَ اَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَیًّاﳚ(۳۱) وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیْ٘-وَ لَمْ یَجْعَلْنِیْ جَبَّارًا شَقِیًّا(۳۲) وَ السَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ وَ یَوْمَ اَمُوْتُ وَ یَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا(۳۳) (پ۱۶، مریم:۳۰-۳۳)

ترجمۂکنزُالعِرفان:بچے نے فرمایا:بیشک میں اللّٰہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے۔اور اس نے مجھے مبارک بنایا ہے خواہ میں کہیں بھی ہوں اور اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کی تاکید فرمائی ہے جب تک میں زندہ رہوں۔اور (مجھے) اپنی ماں سے اچھا سلوک کرنے والا (بنایا) اور مجھے متکبر، بدنصیب نہ بنایا۔اور مجھ پر سلامتی ہو جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن وفات پاؤں اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں۔