Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

والے کی بَرَکت سے مغفرت کا پروانہ پانے والوں کی کثرت کا اس حدیثِ پاک سے اندازہ لگایئے۔چُنانچِہ

 ایک مرتبہ سروَر ِ کونین،رَحمتِ دارین،نانائے حَسَنَین صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خُطبہ دیا تو حاضِرین میں سے ایک شخص رو پڑا۔یہ دیکھ کر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اگر آج تمہارے درمیان وہ تمام مُؤمِن موجود ہوتے جن کے گناہ پہاڑوں کے برابر ہیں تو انہیں اس ایک شخص کے رونے کی وجہ سے بخش دیا جاتا کیونکہ فرشتے بھی اس کے ساتھ رو رہے تھے اور دُعا کر رہے تھے: اَللّٰہُمَّ شَفِّعِ الْبَکَّائِیْنَ فِیْمَنْ لَّمْ یَبْكِ یعنی اے  اللہپاک! نہ رونے والوں کے حق میں رونے والوں کی شَفاعت قَبول فرما۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۱ص۴۹۴حدیث ۸۱۰)

خوف ِ خدا میں رونے کی فضیلت پر دو احادیثِ مبارکہ سنئے:

(1)حضرت سَیِّدُنااَنَس رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے مَروی ہے،سرکارِ نامدار،دو عالم کے مالِک و مختار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ارشادِ خوشگوار ہے:جو شخص اللہ  پاک کے خوف سے روئے،اللہ  پاک اس کی بخشش فرما دے گا۔(ابنِ عدی ج۵ص۳۹۶)

(2)حضرت سیِّدُنا عُقبہ بن عامِر رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے عرض کی:یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!نَجات کیا ہے؟فرمایا:اپنی زَبان کو روکے رکھو(یعنی اپنی زَبان وہاں کھولو جہاں فائدہ ہو،نقصان نہ ہو )،تمہارا گھر تمہیں کِفایت کرے(یعنی بِلا ضَرورت گھر سے نہ نکلو)اورگناہوں پر رَونا اختیار کرو۔(تِرمِذی،۴/۱۸۲ ،حدیث: ۲۴۱۴)

12مدنی کاموں میں سے ایک مدنی کام”بعدِ فجر مَدَنی  حلقہ“

      میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!خوفِ خدا کی دولت پانے اور نیکیوں  کا ذِہْن بنانے کیلئے  نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنا بے حد ضروری ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ