Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

(وسائل بخشش مرمم،ص۵۴۳،۵۵۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیان کردہ حکایت سے ہمیں کئی مدنی پھول حاصل ہوئے:(1)اللہ پاک کے نیک بندے،بندوں کےحقوق کے معاملے میں انتہائی حساس ہوتے ہیں، اللہ پاک کے نیک بندےخوفِ خدا والے ہوتے ہیں، اللہ پاک کے نیک بندے فکرِ آخرت کی نعمت سے مالا مال ہوتے ہیں، اللہ پاک کے نیک بندے ایک گم نام سیب کھانے کے بارے میں بھی اپنا محاسبہ کرتے ہیں، اللہ پاک کے نیک بندے اپنے قصور کومعاف کرانے کی خاطرکئی کئی جتن کرتے ہیں۔اب ذرا ہم اپنا احتساب کریں کہ کیا ہمارے اندر بھی یہ خوبیاں پائی جاتی ہیں؟،کیا ہم بھی  دوسروں  کے حقوق پورے طور پر ادا کر تی ہیں؟،کیا ہمارے دل بھی خوفِ خدا سے سرشار ہیں؟،کیا ہم بھی اپنے اعمال کا محاسبہ کر تی ہیں؟،کیا ہم بھی  اپنے قصور معاف کروانے کے لئے کوششیں کرتی ہیں؟،افسوس!آج کل تو قرض کے نام پر لوگوں کے ہزاروں بلکہ لاکھوں روپے ہڑپ کرلئے جاتے ہیں۔ابھی تو یہ سب آسان(Easy)  لگ رہا ہوگا،لیکن قِیامت میں بَہُت مہنگا پڑجائے گا۔ چنانچہ اعلیٰ حضر ت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِعَلَیْہ نقل کرتے ہیں:’’جو دُنیا میں کسی کے تقریباً تین(3)پیسےدَین(یعنی قرض) دَبالے گا، بروزِ قیامت اس کے بدلے سات سو(700) باجماعت نمازیں  دینی پڑ جائیں گی۔‘‘(فتاویٰ رضویہ،۲۵/۶۹)

حقوق العباد! آہ! ہوگا مِرا کیا!                                  کرم مجھ پہ کر دے کرم یاالٰہی

  (وسائل بخشش مرمم،ص۱۱۰)

(2)دوسرا مدنی پھول یہ ملا کہ پہلے کی خواتین میں نامحرموں سے شرعی پردہ کرنے کا مدنی جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا،جیسا کہ سرکارِ بغداد،حُضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہِعَلَیْہ کی والدہ رَحْمَۃُ اللّٰہِعَلَیْہا کے بارے