Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

عَلَیْہ کی خِدمتِ اَقْدس میں عَرض گُزارہوا:عالیجاہ!آپ میری طرف سے بھی مُحْتَسِب(یعنی نگرانی کرنے)کے منصب پرمامُورہیں۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنےبڑی بے نیازی سے فرمایا:جب میںاللہ پاک کی طرف سے مامُورہوں،توپھرمجھے مخلوق کی طرف سے مامُورہونے کی کیا ضرورت ہے۔اُسی دن سے آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ”جنگی دوست“کے لَقَب سے مشہورہوگئے۔( غوث پاک کے حالات، ص ۱۶ملخصاً)

شخصیات  کو بھی نیکی کی دعوت  دیجئے!

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوا!اللہ والےجاہ  و منصب رکھنے والوں کے رُعب و دبدبے سے متاثر نہیں  ہوتے،اللہ والے اُونچے منصب والوں کی خُوشامد و چاپلوسی نہیں کرتے،اللہ والے دنیوی عہدوں پر فائز لوگوں کو بُرائی میں مُبْتَلا دیکھ کر خاموش نہیں رہ پاتے، اللہ والے اُنہیں بھی نصیحت(Advice)کےمَدَنی پھول اِرشاد فرماتے ہیں۔کیونکہ دولت مندوں کی خُوشامدتو وہ کرے،جسے دُنیا کی ذلیل دَولت پانے کالالَچ ہو،جبکہ اللہ والے توقَناعت کی قیمتی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں،اللہ والوں کی نظر دولتمندوں کے فانی مال پر نہیں بلکہ اللہ والوں کو رَحمتِ الٰہی پر بھروسا ہوتا ہے۔یادرہے!مالداروں کی دولت کےسبب ان کی تعظیم کرنا شرعاً ممنوع ہے،چُنانچِہ مَنْقُول ہے:جو کسی مالدارکی اِس کے مالدار ہونےکے سبب آؤ بھگت کرے،اُس کا دو تہائی دِین جاتا رہا۔(کَشْفُ الْخِفاء ،۲ / ۲۱۵،رقم: ۲۴۴۲)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! یاد رہے!ہمارا کام صرف نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا ہے،مَنوانا ہمارا کام نہیں ہے۔البتہ اگر کہیں کسی غَیرِ شرعی کام کو روکنے کی قُدرت(Power) ہے،تو  اسے روکنا  بھی ضروری ہوگا۔