Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

نامِ مبارک”سیِّدموسیٰ“کُنْیَت”ابُوصالح “جبکہ لقب”جنگی دوست“ہے۔ حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ والد کی نِسْبَت سےحَسَنی(اور والدہ ماجِدہ کی طرف سے حُسینی سَیِّد) ہیں۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے والدِگرامی حضرت سَیِّدُناابُوصالح مُوسیٰ جنگی دوست رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے وَقْت کے مشہورِ زمانہ اولیائےکرام میں سے تھے۔( غوثِ پاک کے حالات،ص۱۶،۱۵ملخصاً)

اَمیرِاَہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   خاندانِ غوثِ پاک کی شان  و عظمت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

مُکَرَّم شہا تیرے سارے کے سارے

 

ہیں آباء و اَجداد یا غوثِ اعظم

  (وسائل بخشش مرمم،ص۵۵۵)

آئیے!سب سے پہلےآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے والِدَین کریْمَیْن کےتقویٰ و پرہیز گاری سے مُتَعَلِّق ایک دلچسپ واقعہ  سنتی  ہیں اوراس سے حاصل ہونے والے مدنی پھولوں کو چُن کر اپنے دل کے مدنی گلدستے میں سجانے کی کوشش  کر تی  ہیں۔

والِدَینِ غوثِ پاک کا تقویٰ

منقول ہے کہ حضرت سَیِّدُناابُوصالح مُوسیٰ جنگی دوسترَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ دریاکےکنارے بیٹھے تھےکہ ایک سیب(Apple) بہتا ہواآیا،آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اسےکھالیا۔سیب کھانے کے بعدآپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پر خوفِ خدا کا غلبہ ہوا اور آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  اس طرح فکر مدینہ کرنے لگے کہ نہ جانے یہ سیب کس کا تھا؟اور کیا اس طرح نامعلوم سیب کھانا میرے لئے حلال ہوسکتا ہے؟یہ خیال پیدا ہوتےہی آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہاپنا قصورمُعاف کروانے کیلئے سیب کےمالک کی تلاش میں دریا کےکِنارےکِنارےچل دئیے۔ایک لمبا سفرکرنےکےبعدآپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکودریاکےقریب ایک نہایت عظیمُ الشَّان عمارت نظرآئی، جس میں