Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

سیب کاایک بہت بڑادرخت لگاہواتھا،جس کی شاخوں پرپکے ہوئے سیب لگے ہوئے تھےاور سیبوں سے بھری یہ شاخیں پانی پر پھیلی ہوئی تھیں۔آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکویقین ہوگیا کہ جو سیب میں نے کھایا تھا،وہ اسی درخت کا ہے،چنانچہ آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے لوگوں سے اس درخت کے مالک کے بارے میں پوچھاتو پتہ چلاکہ اس باغ کے مالک تواپنے زمانے کے مشہور عابد و زاہد حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہ صَومَعِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں۔

غوثِ پاک کے نانا جان کا تعارف

یاد رہے!حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہصَومَعِیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ جِیلان شریف کےبزرگوں میں سےتھے، جو نہایت مُتَّقِی وپرہیزگار اورباکمالوَلِیُّ اللہ تھے،چنانچہ

سیدنا عَبْدُاللہصومعی کا مقام و مرتبہ

حضرت علامہ شیخ ابومحمداَلدَّاربانیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہفرماتےہیں:حضرت عَبْدُاللہصَومَعِیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی دعائیں بہت جلد قبول ہوجاتی تھیں۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا مقام و مرتبہ بارگاہِ الٰہی میں اتنا بلند و بالا تھا کہ اگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کسی شخص سے(کسی شرعی وجہ کے سبب کبھی)ناراض ہوجاتےتواللہ کریم اس شخص سےبدلہ لیتا اورجس سےآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ خوش ہوجاتے تو اللہ پاک اس کو انعام واکرام سےنوازتا ۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا جذبہ جوانوں سے زیادہ پُر جوش تھا،جسمانی کمزوری کے باوجود بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کثرت سے نوافل ادا فرماتے اورذکرو اَذکارمیں مشغول رہتےتھے۔اللہ پاک کی عطا سےآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اکثر  غیب کی خبریں بتادیاکرتے تھے اور جیسا آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا ہوتا حقیقت میں بھی ویسا ہی ہوجایا کرتا تھا،بلاشبہ یہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی ایک شاندار کرامت تھی۔(بہجۃ الاسرار،ذکر نسبہ وصفتہ،ص۱۷۲ملخصاً)