Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

نیک ہستیوں کے طریقے پر چلنے کے بجائے خوشی کےمَواقع پراپنے رَبّ  کریم کی نافرمانی کرتی نظر آتی ہے ،خُوب بے حَیائی کا بازار گرم ہوتاہے جس میں ایک دوسرے کے حُقوق  پامال کیے جاتے  ہیں ،بعض نادان خوشی کے ان لمحات میں مَعَاذَ اللہ  !گانے باجوں  کی محفلیں سجاتے ہیں،جن میں ساری ساری رات لڑکے اوربےپردہ لڑکیاں ناچتی گاتی ہیں اور اس طرح مخلوط(Mix) ماحول میں  لوگ بدنگاہی کے سبب اپنی آنکھوں کو حَرام سے پُر کرتے ہیں۔یادرکھئے!شادی بیاہ اورخُوشی کےدیگرمواقع  اللہ پاککی عظیم نعمت ہیں،ہمیں  ان لمحات کوصحیح انداز سے گزارنے کا طریقہ بھی معلوم ہونا چاہیے،اللہ پاک  کی دی ہوئی اِس نعمت کا شکرادا كرنے کیلئے سب سے پہلے ان خوشیوں بھری گھڑیوں میں رَبِّ کریم   کی نافرمانی سے بچنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔

حضرت سَیِّدُنا زِیادبِن عُبیدرَحمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  سے منقو ل ہے: نعمت پانے والے پر اللہ پاک   کاایک حق یہ ہےکہ وہ اس نعمت کے ذریعے نافرمانی نہ كرے ۔(تاریخ مدینہ دمشق لابن عساکر، زیاد بن عبید،۱۹/۱۹۱)اللہ پاک کی نعمت کا شکر ادا کرنے کے  چند جائز طریقے یہ ہیں: (1)زبان سے اللہ پاک کی حمد(یعنی اس کی تعریف بیان)کی جائے،(2)تلاوتِ قرآنِ پاک اور اجتماعِ ذکرو نعت کااہتمام کیاجائے،(3)خوب خوب صدقہ و خیرات کی جائے،(4)اچھی اچھی نیّتیں کرکےنیک اعمال میں اضافہ کرنے کی کوشش کرے،اور(5)نعمت ملنے کی خوشی میں سجدۂ شکر اداکیا جائے کہ ہمارے پیارے آقا،دو عالَم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکوجب کوئی خوشی حاصل ہوتی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسجدۂ شکر ادا کرتے۔(ابن ماجہ ،۲/۱۶۳،حدیث:۱۳۹۴)

شیخِ طریقت ،امیراہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنی مایہ ناز  تصنیف ’’نمازکے احکام‘‘ صفحہ نمبر285 پر