Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

کی صحبت میں رہ کر  ان سے تربیت پاکرانہی کو حقیر جاننے  لگے ،اگر کوئی ایسا کرے یا دل میں بھی ایسا سوچے تو ان اولیائے کرامرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہم اجمعین کے فیضان سے محرومی کے ساتھ ساتھ سخت نُقصان بھی  اُٹھاتاہے، جیساکہ  

مرشد سے بداعتقادی کے سبب  چہرہ سیاہ ہوگیا

حضرت سیدنا جنید بغدادی رَحْمَۃُ  اللّٰہِ عَلَیْہ کے ایک مُریدکی نیت میں کچھ خرابی آگئی ،وہ سمجھا کہ اسے بھی بہت بڑا مَقام حاصل ہوگیا ہےاوراب اسے مرشِد کی ضَرورت نہیں رہی۔ لہٰذا وہ حضرت سَیِّدُناجنید بغدادیرَحْمَۃُ  اللّٰہِ عَلَیْہ کی بارگاہ سے مُنہ موڑ کر چلا گیا۔ پھر ایک دن یہ دیکھنے اور آزمانے آیا کہ کیا حضرت سَیِّدُنا جنید بغدادیرَحْمَۃُ  اللّٰہِ عَلَیْہ اس کے دل کے خیالات سے آگاہ ہیں یا نہیں؟ ادھر حضرت سَیِّدُنا جنید بغدادی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے بھی نُورِ فراست سے اس کی حالت مُلاحظہ فرما لی۔چنانچہ جب وہ مُرید آیااورآپرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ سےایک سوال پوچھا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے جواب ارشاد فرمایا:”کیسا جواب چاہتا ہے، لفظوں میں یا معنوں میں؟بولا: دونوں طرح۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ  نے فرمایا: اگر لفظوں میں جواب چاہتا ہے تو سُن! اگر مجھے آزمانے سے پہلے خود کو آزما اور پرکھ لیتا تو تجھے مجھے آزمانے کی ضرورت پیش نہ آتی اور نہ ہی تُو یہاں مجھے آزمانے آتا۔ معنوی جواب یہ ہے کہ میں نے تجھے مَنصبِ ولایت سے برطرف کیا۔“یہ فرمانا تھا کہ اس مُرید کا چہرہ کالا ہوگیا۔وہ  آہ و زاری کرتے ہوئے عرض گزار ہوا:حضور! یقین کی خوشی میرے دل سے جاتی رہی ہے۔ پھر توبہ کی اور فُضُول باتوں پر بھی شرمندگی کا اظہار کیا تو حضرت سیّدنا جنید بغدادی  رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ  نے ارشاد فرمایا: تُو نہیں جانتا کہ اللہ پاک کے ولیاللہ پاک کے رازوں کی حفاظت کرنے والےہوتے ہیں،تجھ میں ان کی چوٹ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں۔