Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

قرآنِ پاک کی تلاوت کی اور رو دیا،مزار کی زیارت کے لئے آنے والے ایک شخص نے میرا رونا سُن لیا ،اس نے مجھے کچھ سونا دیا اورکہا: اس صاحب ِ مزار کی خاطر یہ سونا لے لو۔ میں نے وہ سونا لیا اور چل دیا، ابھی چند ہی قدم چلا تھا کہ میرا قرض خواہ آگیا، مجھے دیکھ کر مسکرایا اور کہا : یہ سونا اُس کو واپس کردو کیونکہ میں اَجرو ثواب کا اُس کے مقابلے میں زیادہ حق دار ہوں ۔میں نے قرض خواہ سے اِس مُعافی کا سبب پوچھاکہ آپ کو میرا خیال کس نے بتایا ہے؟وہ کہنے لگا: میں نے اس قبر والے بُزرگ کو خواب میں دیکھا، انہوں نے مجھے کہا ہے کہ اگر تُو حمیدی سے دَر گُزر کرے گا(یعنی اس کا قرض معاف کردے گا)تو میں تجھے جنّت میں محل دلاؤں گا،پھر اس نے نہ صرف میرا قرض مُعاف کردیا بلکہ مجھے مزید چھ(6)دِرہم بھی دےدئیے۔(جامع کراماتِ  اولیا، ذکر محمد بن جعفر الحسینی،۱/۱۷۲)

حاضریٔ مزارات باعثِ برکات ہے

            میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم اجمعینکےمزارات پرحاضری کی برکت سے  دُعائیں قبول ہوتی ہیں،مُشکلات ومصیبتوں  سے نجات ملتی ہے اور خاص اس اس نیت سے اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم اجمعین کے مزارات پر جاناتوخود ہمارے بزرگوں کا طریقہ رہا ہے۔ چنانچہ

حضرت سَیِّدُناداتا گنج بخش علی ہجویری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک بارمجھے ایک(دِینی) مُشْکِل پیش آئی،میں نے اس کے حل کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوا، اس سے پہلےبھی مجھ پر ایسی ہی مُشْکِل آئی تھی تو میں نے حضرتِسیِّدُنا شیخ بایزیدرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزار شریف پرحاضری دی تھی اور میری وہ مُشْکِل حل ہو گئی تھی ۔

حضرت سیِّدُنایحییٰ بن سلیمانرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں:مجھے ایک حاجت تھی اورمیں کافی غریب بھی تھا۔میں نے حضرتسیِّدُنامعروف کَرخیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی قبرِ اَنور پر حاضری دی،3 بارسورۂ اِخلاص کی