Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

کام کرنے کا ذِہْن دیا بلکہ”صدائے مدینہ“کی پابندی کرنے کی ترغیب بھی دلائیاوراِس بارے میں اُنہوں نے شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کا فرمان’’صدائے مدینہ دکھائے مدینہ‘‘بھی سُنایا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!اُن کا ذِہْن بن گیا اور حاضِریِ مدینہ کی اُمید پر اگلے ہی دن  اِس پر عمل شروع کر دیا۔صدائے مدینہ کیا لگانی شروع کی اُن پر تو اللہ کریم  اور اُس کے حبیب،حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا کرم ہوگیا، قسمت کا ستارا یُوں چمکا کہ اُسی سال اُنہیں بارگاہِ مُصْطَفٰے کی حاضِری کا شرف حاصل ہو گیا۔ کرم بالائے کرم یہ کہ ”صدائے مدینہ“کی بَرَکت سے اُن کے بڑے بھائی کو بھی حج کی سعادت نصیب ہو گئی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب بھی موقع ملےتواللہ پاک کے نیک بندوں کی بارگاہ  سے فیض پانے کیلئے ان کی صحبت میں بیٹھنا چاہیے  اور  دیگر اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ ساتھ  دل میں یہ ارادہ بھی ہوناچاہیے کہ میں ان سے  دِینی   اور اُخْروی  فائدے کیلئے ان کی صحبت اختیار کررہاہوں ۔ اللہ  پاک کے نیک بندوں کی   صحبت اختیار کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ ان کی سیرت و کردار اور اچھے اعمال دیکھ کر اپنے آپ کو گناہوں سے بچانے اور نیکیاں کرنے کی توفیق مل جاتی ہے، دل کی سختی دُور ہوتی ہے،رِقَّت و نرمی پیدا ہوجاتی ہے،اِیمان پر خاتمے اور قبر و حشر کے ہَولناک مُعاملات کی فکر نصیب ہوتی ہے۔الغرض  جب بھی یہ سعادت نصیب ہوتو کسی دُنیوی لالچ  میں ہرگز نہ جائے، بلکہ دِینی فائدہ حاصل کرنےکی نیت سے  جانا چاہیے ،چنانچہ

دل کی بات جان لی

شیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہفیضانِ سنّت جلد اوّل صفحہ 419 پرنقل فرماتےہیں: