Book Name:Allah Walon Kay Ikhtiyarat

نعمت کے حُصول پر سَجدۂ شکر کرنا مُستَحَب ہے،اِس کا طریقہ وُہی ہے جو سَجدۂ تِلاوت کا ہے۔ (فتاویٰ ہندیۃ،۱ /۱۳۶،رَدُّالْمُحتار،۲/۷۲۰)اسی طرح جب بھی کوئی خوشخبری یا نعمت ملے تو سجدۂ شکر کرنا کارِ ثواب ہے مَثَلاً مدیْنۂ منوَّرہ  کا ویزا لگ گیا ،کسی پر اِنفرادی کوشِش کا میاب ہوئی اور وہ دعوتِ اسلامی کےسُنَّتوں کی تربیت  کے مدنی قافلے میں سفرکیلئے تیار ہوگیا،کسی سُنّی عالمِ باعمل کی زیارت ہوگئی،مبارک خواب نظر آیا ،طالبِ عِلْمِ دِیْن  امتحان  میں کامیاب ہوا،آفت ٹلی یا کوئی دشمنِ اسلام مَرا وغیرہ وغیرہ۔(ان تمام مواقع پر سجدۂ شکر کرنا مستحب ہے )

اللہ پاک ہمیں  شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے خوشیاں منانے کی توفیق نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اِمام رازی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اور شیطان

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بزرگوں کی سیرت پر چلتے ہوئے زندگی بسرکرنا نہ صرف دُنیا و آخرت میں  ڈھیروں بھلائیاں پانے کا سبب ہے بلکہ ان نیک ہستیوں  سے نسبت ہمارے آخری وقت میں بھی کام آتی ہے ۔جیساکہ شیخِ طریقت ،امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے ’’وَسوسے اور اُن کا علاج‘‘صفحہ نمبر11پر  نقل فرماتے ہیں کہ (حضرتِ سَیِّدُنا)امام فخر الدِّین رازی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے  نَزْع کا وقت جب قریب آیا، تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ کے پاس شیطان حاضر ہوا ،کیونکہ اُس وقت شیطان جان توڑ کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح اِس (بندے )کا ایمان سَلْب ہو جائے(یعنی چھین لیا جائےکہ)اگر اُس وقت (وہ بندہ ایمان سے) پِھر گیاتو پِھر کبھی نہ لوٹ سکے گا۔شیطان نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا کہ تم نے تمام عُمرْمُناظروں،بحثوں میں گزاری،خداپاک کوبھی پہچانا؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:بے شک خداپاک