Book Name:Nabi-e-Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Kay Fazail

ہرگز مت لائیے بلکہ اپنا یوں ذہن بنائیے کہاگر ہم مصیبت پر صَبْر کرنے میں کامیاب ہو گئے تو بروزِ قِیامت اس کے ایسے عظیمُ الشّان ثواب کے حق دار ہو جائیں گے جس کودیکھ کر لوگ رشک کریں گے۔چُنانچِہ

عافِیت والے تمنّا کریں گے!

نبیِّ کریم،رؤف و رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ ذیشان ہے:جب بروزِ قِیامت اَہلِ بلا (یعنی بیماروں اور آفت زدوں)کو ثواب عطا کیا جائیگا تو عافِیت والے تمنّا کریں گے کہ کاش! دُنیا میں ہماری کھالیں قَینچیوں سے کاٹی جاتیں۔(ترمذی،کتاب الزھد،۴ /۱۸۰،حدیث: ۲۴۱۰)یعنی تمنّا وآرزو(Wish) کریں گے کہ ہم پر دنیا میں ایسی بیماریاں آئی ہوتیں،جن میں آپریشن کے ذَرِیعے ہماری کھالیں کاٹی جاتیں تاکہ ہم کو بھی وہ ثواب آج ملتا جو دوسرے بیماروں اور آفت زدوں کو مل رہا ہے۔(مرآۃ المناجیح،۲/۴۲۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!یاد رکھئے!جس طرح نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنی پیاری شہزادی سیدتنا زَیْنبرَضِیَ اللہُ عَنْہا سے مَحَبَّت فرماتے تھے،اسی طرح آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کی اولادِ پاک پر بھی بہت شفقت و مہربانی فرمایا کرتے تھے،چنانچہ

حضرت اُمامہ سےحضورصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مَحَبَّت

        حضرت سَیِّدتنا زَیْنبرَضِیَ اللہُ عَنْہا کی اولاد میں ایک لڑکا جس کا نام”علی“تھا اور ایک لڑکی تھی جس کا نام”اُمامہ“تھا۔”علی“”جنگِ یرموک“میں شہید ہوگئے،حضرت اُمامہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا سے حضور اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو بے حد مَحَبَّت تھی۔حبشہ کے بادشاہ نے تحفے میں ایک جوڑا اور ایک قیمتی انگوٹھی دربارِ نُـبُوّت میں بھیجی تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ انگوٹھی حضرت اُمامہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کو عطا