Book Name:Nabi-e-Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Kay Fazail

فرمادی۔اس طرح کسی نے ایک مرتبہ بہت ہی قیمتی اور انتہائی خوبصورت ایک ہار نذر کیا تو سب بیبیاں یہ سمجھتی تھیں کہ حضورِانور،شافعِ محشر صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم یہ ہار حضرت عائشہ صِدِّیْقَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے گلے میں ڈالیں گے(کیونکہ نبیوں کے سلطان،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام ازواجِ مُطَہَّراترَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ میں سے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے زیادہ مَحَبَّت فرماتے ہیں)مگرآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:”میں یہ ہار اس کو پہناؤں گا جو میرے گھر والوں میں مجھ کو سب سے زیادہ پیاری ہے“ یہ فرما کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ قیمتی ہار اپنی نواسی یعنی حضرت اُمامَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے گلے میں ڈال دیا۔(شرح زرقانی،الفصل الثانی فی ذکر اولادہ الکرام علیہ وعلیہم الصلوۃ والسلام،ج۴،ص۳۱۸۔۳۲۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حضرت سیدتنارُقَیَّہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! پیارے آقا،دو عالَم کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ایک شہزادی حضرت سَیِّدتنا  رُقَیَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا  بھی ہیں،آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کی ولادت اعلانِ نُـبُوّت  سے7سال پہلے (مَکَّۂ مُکَرَّمَہ میں)ہوئی۔اس وقت آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عمر مبارک 33 برس تھی۔ 

آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کو اسلام سے پہلے ہجرت کرنے والے قافلے میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔(سیرت مصطفے،ص۶۹۴)آپ  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے دو بار حبشہ اور ایک بار مدینے کی طرف ہجرت کی سعادت حاصل کی۔(تاریخ دمشق،۳/ ۱۵۱)(اسلام سے )حضور انور،نبیوں کے تاجور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے امیرالمؤمنین حضرت سَیِّدُناعثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے ان کا نکاح کردیا ،ان دونوں میاں بیوی نے حبشہ اور پھر مدینے کی طرف ہجرت کی اورصاحبُ الہِجرتین(یعنی دو ہجرتوں والے)کے معزز لقب سے سرفراز ہوئے۔