Book Name:Nabi-e-Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Kay Fazail

رمضان2 ہجری میں جب ابوالعاص جنگِ بدر سے گرفتار ہو کرمدینہ آئے۔اس وقت تک حضرت زینب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا مَکَّۂ مُکَرَّمَہ ہی میں مقیم تھیں۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے حضرت ابوالعاص کو قید سے چھڑانے کے لیے مدینے میں اپنا وہ ہار بھیجا جو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی والدہ اُمُّ المؤمنین حضرت (سیدتنا)خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہانے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو جہیز میں دیاتھا۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے جب اس کو دیکھا تو اُمُّ المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکی محبت میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔یہ ہار حضورِ اقدس  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا اشارہ پاکر صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم  نے حضرت سیدتنا  زَیْنب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کے پاس واپس بھیج دیا۔حضور(نبیِّ رحمت،شفیعِ اُمّت)صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت زید بن حارثہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو ایک انصاری کے ساتھ پہلے ہی مقام” بطن یا جج“میں بھیج دیا تھا۔ چنانچہ یہ دونوں حضرات”بطن یا جج“سے اپنی حفاظت میں حضرت  سیدتنا زَیْنبرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کو مدیْنہ مُنَوَّرَہ لائے۔(سیرتِ مصطفے،ص ۶۹۱،۶۹۲ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آقا مظلوم،سرورِ معصوم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وہ محترم ہستی ہیں جن کو راہِ خدا میں بہت زیادہ تکلیفیں دی گئیں،طرح طرح سے ستایا گیا،ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے۔ظالموں کا ظلم  وستم اس قدر بڑھا کہ انہوں نے نہ صرف آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بلکہ  آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ تعلق رکھنے والوں اور والیوں پر ظلم و ستم ڈھانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔شہزادیِ مُصْطَفٰےحضرت سَیِّدتنا زَیْنبرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کا شمار بھی انہی مظلوم ہستیوں میں ہوتا ہے کہ جو کفار کے ظلم و ستم کا شکار ہوئیں،چنانچہ

اُونٹ سے گر گئیں

تاجدارِ رِسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شہزادی حضرت سَیِّدَتُنا زَیْنَب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو اُن