Book Name:Nabi-e-Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Kay Fazail

کے شوہر ابُو الْعَاص بن ربیع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے غَزوۂ بدر کے بعد مدینۂ مُنَوَّرہ کے لئے روانہ کِیا۔ جب قُرَیْشِ مکّہ کو اُن کی روانگی کا عِلْم ہوا تو اُنہوں نے حضرت سَیِّدَتُنازَیْنَب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھا  کا پیچھا کِیا حتّٰی کہ مقامِ ذِیْ طُویٰ میں اُنہیں پا لیا۔ ہَبَّار بن اَسْوَد نے حضرت سَیِّدَتُنا زَیْنَب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو نیزہ مارا جس کی وجہ سے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا اُونٹ سے گِر گئیں اور آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا حمل ضائع ہو گیا۔

( سیرت نبویّۃ لابن ہشام،غزوۃ بدر الکبری،خروج زینب  الی المدینۃ،ص۲۷۱-۲۷۰ملخصاً)

نبیِّ کریم،رء وف و رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس واقعے سے بہت صدمہ ہوا چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے فضائل میں  ارشادفرمایا :ھِیَ اَفْضَلُ بَنَاتِیْ اُصِیْبَتْ فِیَّ یعنی یہ میری بیٹیوں  میں  اس اعتبار سے فضیلت والی ہے کہ میری طرف ہجرت کرنے میں  اتنی بڑی مصیبت اٹھائی۔(المواہب اللدنیۃ وشرح الزرقانی،باب فی ذکر اولاد الکرام،ج۴،ص ۳۱۸۔۳۱۹۔مدارج النبوت ، قسم پنجم ، باب اول ، ج ۲ ، ص ۴۵۵۔۴۵۶)آٹھ(8)ہجری میں آپرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کا انتقال ہوا،حضرت اُمِّ اَیْمَنْ و حضرت سَودہ بنت زَمْعَہ و حضرت اُمِّ سَلَمَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اَجْمَعِیْن نے آپ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کوغُسْل دیا،قربان جائیے!آپ کی شان  وعظمت اور آپ کی قسمت  پر کہ حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ان کے کفن کے لیے نہ صرف اپنا مبارک تہبند شریف عطا فرمایا بلکہ کرم بالائے کرم یہ کہ نمازِ جنازہ پڑھا کر خود اپنے مبارک ہاتھوں  سے آپ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو قبر میں  اتارا ۔(شرح زرقانی ،باب فی ذکر اولادہ الکرام ،۴/ ۳۱۸، ماخوذاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!آپ نے سنا کہ رحمتِ کونین،نانائے حسنین اپنی اس لخت جگر سے کرنی اس قدرمحبت و الفت فرمایا کرتے تھے کہ  ان کے وصال کے بعد بھی ان پر نوازشیں فرماتے