Book Name:Nabi-e-Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Kay Fazail

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اسلام کا نور چمکنے سے پہلے بیویوں پر بہت زیادہ ظلم و ستم ڈھائے جاتے تھے،انہیں مارا پیٹا جاتا تھا،ان کے حقوق دبالئے جاتے تھے،جب رسولِ اکرم،نورِمجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس دنیا میں رحمت بن کرجلوہ گر ہوئے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شوہروں کو بیویوں کے ساتھ  حُسنِ سُلوک کرنے کی نہ صرف تاکید فرمائی بلکہ اُن سے حُسنِ سُلوک کرنے کے فضائل بھی بیان فرمائے۔آئیے!بیویوں سے حُسنِ سُلوک کرنے پر مشتمل 3 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتے ہیں:

بیویوں سے حسنِ سلوک پر مشتمل3 فرامین مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

(1)تم میں بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے بہترین ہو اور میں اپنے گھروالوں کے لئے تم سب سے اچھا ہوں۔(ترمذی،کتاب المناقب،باب فضل ازواج النبی،۵/۴۷۵حدیث:۳۹۲۱)

(2)تم سب میں بہترین وہ ہے جو اپنی عورتوں اور بچیوں کے ساتھ اچھا ہو۔(شعب الایمان ،باب فی حقوق الاولاد والاہلین،۶/۴۱۵ ، حدیث :۸۷۲۰)

(3)کوئی مؤمن کسی مؤمنہ بیوی کو دشمن نہ جانے،اگر اس کی کسی عادت سے ناراض ہو تو دوسری عادت سے راضی ہوگا۔(مسلم،کتاب الرضاع،باب الوصیۃبالنساء،ص۷۷۵حدیث:۱۴۶۹)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : سُبْحٰنَ اللہ!کیسی نفیس(یعنی بہترین)تعلیم(ارشاد فرمائی ہے)،مقصد یہ ہے کہ بے عیب بیوی ملنا ناممکن ہے،لہٰذا اگر بیوی میں دو ایک برائیاں بھی ہوں تو اسے برداشت کرو کہ کچھ خوبیاں بھی پاؤ گے۔یہاں (صاحِب)مرقات(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)نے فرمایا کہ جو شخص بے عیب ساتھی کی تلاش میں رہے گا وہ دنیا میں اکیلا ہی رہ جائے گا،ہم خود ہزار ہا برائیوں کا چشمہ ہیں ،ہر دوست عزیز کی برائیوں سے درگزر