Book Name:Nabi-e-Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Kay Fazail

میں رہتا ہے،عالیشان گاڑیوں میں گھومتا ہے ،یوں ہی اس کی اولاد بھی عیش و راحت کی زندگی گزارتی ہے مگر قربان جائیے!رحمتِ عالم،نور مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر!جن کو ربِّ کریم نے تمام مخلوق میں سب سے زیادہ فضائل و کمالات سے نوازا اور بے شمار اختیارات عطا فرمائے ہیں مگر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فقر و فاقہ کو اختیار فرمایا  اور توکل  و قناعت والی زندگی گزاری،چونکہ خاتونِ جنت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی لاڈلی شہزادی ہیں لہٰذا آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے اپنے والد محترم،شفیع امم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے زندگی گزارنے کا وہی طریقہ اختیار فرمایا تھا جو آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے والد محترم کا رہا۔آئیے!اس ضمن میں ایک نصیحت آموز حکایت سنئے اور نصیحت کے مدنی پھول چنئے،چنانچہ

شہزادیِ کونین رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کی آزمائش

       حضرت سَیِّدُنا عمران بن حُصَین رَضِیَ اللہُ  عَنْہ سے مَروی ہے:حبیبِ کبریا،مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھ سے حُسنِ ظن رکھتے تھے، ایک مرتبہ آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے(مجھ سے)فرمایا: اے عمران! تمہارا میرے نزدیک ایک خاص مقام ہے!،کیا تم میری بیٹی فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَاکی عیادت کرنے چلو گے؟میں نے عرض کی:’’میرے ماں باپ آپ پر قربان! ضرور چلوں گا‘‘ چنانچہ ہم روانہ ہوگئے اور حضرت سیدہ فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَاکے دروازے پر پہنچے،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے دروازہ کھٹکھٹایا اور سلام کے بعد اندر آنے کی اجازت طلب فرمائی۔حضرت  سَیِّدتنا فاطمہ زہرا رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے کہا: تشریف لائیے!آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:میرے ساتھ ایک اور شخص بھی ہے،سوال کیا: حضور! دوسرا کون ہے؟ آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:عمران!حضرت سیدہ فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا  بولیں: ربِّ کریم کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا!میں صرف  ایک  چادر  سے