Book Name:Nabi-e-Kareem Ki Mubarak Shehzadiyon Kay Fazail

تمام جسم چھپائے ہوئے ہوں ۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دستِ اقدس کے اشارے سے فرمایا: تم ایسے ایسے پردہ کرلو، انہوں نے عرض کی:اس طرح میرا جسم تو ڈھک جاتا ہے مگر سرنہیں چھپتا، آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کی طرف ایک پرانی چادر پھینکی اور فرمایا: تم اس سے سر ڈھانپ لو، اس کے بعد آپ گھر میں داخل ہوئے اور سلام کے بعد پوچھا: بیٹی کیسی ہو؟حضرت  سیدہ فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے عرض کی: حضور! مجھے دو تکلیفیں ہیں، ایک بیماری کی تکلیف اور دوسری بھوک کی تکلیف! میرے پاس ایسی کوئی چیز نہیں ہے جسے کھا کر بھوک مٹا سکوں ،سیدہ فاطمہ کے بابا،حسنین کے نانا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَیہ سن کر اشکبار ہوگئے اور فرمایا: بیٹی گھبراؤ نہیں ، ربِّ کریم کی قسم!میرا ربِِّ کریم کے یہاں تم سے زیادہ مرتبہ ہے مگر میں نے تین(3)دن سے کچھ نہیں کھایا ہے، اگر میںاللہ کریم سے مانگوں تو مجھے ضرور کھلائے مگرمیں نے دنیا پر آخرت کو ترجیح دی ہے پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت سیدہ فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَاکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا:’’ خوش ہوجاؤ تم جنتی عورتوں کی سردار ہو!‘‘انہوں نے پوچھا: حضرت آسیہ اور مریم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہما کہاں ہونگی؟ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: آسیہ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہما)اپنے زمانے کی عورتوں کی اور تم اپنے زمانے کی عورتوں کی سردار ہو،تم جنت کے ایسے محلات میں رہو گی جس میں کوئی عیب، کوئی دکھ اورکوئی تکلیف نہیں ہوگی۔پھر فرمایا:اپنے چچازادکے ساتھ خوش رہو،میں نے تمہاری شادی دنیا اور آخرت کے سردار کے ساتھ کی ہے۔(مشکل الاثار للطحاوی ، باب بیان ماروی عن رسول اللہ   فی افضل بناتہ۔۔۔الخ،۱/۳۶، الجزء الاول، حدیث: ۱۰۱)نبیِّ کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وصالِ ظاہری کےتقریباً پانچ(5)یا چھ(6)ماہ بعد3رمضانُ المبارک11ہجری میں آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہاکاوصال ہوا۔(سفینۂ نوح، حصّہ دُوُم، ص ۵۴ ملخصاً)

      میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بیان کردہ  حکایت سے ہمیں3مدنی پھول حاصل ہوئے،(1)