Book Name:Imam Malik ka ishq e Rasool

کرتے ہیں، مگر یاد رہے!یہ دَعْویٰ  اسی صورت میں سچا مانا جا سکتا ہے جب ہم عشقِ رسول کے تقاضوں(Demands)پر بھی حقیقی معنیٰ میں عمل کریں گی۔عشقِ رسولِ کن باتوں کا تقاضا کرتا ہے۔ آئیے! ان میں سے4مدنی پھول سنتی ہیں:

(1)اطاعت و اتّباع

عشق کا سب سےبنیادی تقاضا یہ ہے کہ مَحْبُوب کی اطاعت و اِتّباع کی جائے،لہٰذا مَحْبُوبِ دو جہان، سَروَرِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جن باتوں کا حکم دیا ہےان پر عمل کیا جائے،جن چیزوں سے منع فرمایا ہے ان سے بچا جائے،جن چیزوں سے پسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے انہیں اپنی پسند کا حصہ بنایا جائےاور جن چیزوں سے نفرت و بیزاری کا اظہار فرمایا ہے ان سے نفرت و بیزاری ظاہر کی جائے۔

(2)تعظیم و تکریم

عشق کا ایک  تقاضا یہ بھی ہے کہ بی بی آمنہ کے لعل،رسولِ بے مثال صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حد درجہ تعظیم  و تکریم کی جائے۔اللہ پاک نے اپنے پاکیزہ کلام میں آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم و توقیر کرنے کا حکم اِرْشاد فرمایا ہے۔ چنانچہ پارہ26،سورۃ الفتح کی آیت نمبر9میں ارشادِ باری ہے:

وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ (پ۲۶، الفتح:۹)                         تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو۔

(3)کثرتِ ذکر

بندہ جس سے عشق ومحبت کا دَعْویٰ  کرتاہے تو کثرت کے ساتھ اس کا ذکربھی  کرتاہے کیونکہ عاشقِ صادق کو اپنے مَحْبُوب   کے ذِکْر سے  لذّت ملتی ہے۔ چونکہ ہمارے عشق ومَحَبَّت کا مرکز سَروَرِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ مُبارکہ ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہمکثرت سےآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذکر