Book Name:Imam Malik ka ishq e Rasool

مرا ہر عمل بس ترے واسطے ہو            کر اخلاص ایسا عطا یاالٰہی

عبادت میں گزرے مری زندگانی            کرم ہو کرم یاخدا یاالٰہی

 (وسائل بخشش مرمم،ص١٠٥)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سنا آپ نے!حضرت سَیِّدُنا امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کتنے بڑے عبادت گزار تھے،جو دن رات تلاوتِ قرآن ونفل عبادات میں مشغول رہا کرتے تھے،آپ کا اندازِ عبادت بھی کتنا پیارا تھا کہ نفل عبادت ہمیشہ تنہائی میں بجالاتے تھے تاکہ لوگ آپ کو عبادت گزار نہ سمجھیں۔مگر آہ!عبادت کے حوالے سے ہمارا کردار نہایت خستہ حالی کا شکار ہے۔ہم دوسروں کی کوتاہیوں کو تو نوٹ کرتی ہیں مگر اپنا محاسبہ(Accountability)نہیں کرتیں ، مثلاً ہم سوچیں کہ کیا ہم روزانہ پانچ وقت کی فرض نمازیں پڑھتی ہیں؟اگر پڑ ھتی ہیں تو کیا پابندی سے پڑھتی ہیں؟جلدی جلدی پڑھتی ہیں یا اطمینان سے ؟کیا ہم عبادات میں اخلاص پیدا کرنے کی کوشش کرتی  ہیں؟نیکیاں کرکے دوسروں پر بلا وجہ اظہار کرکےکہیں انہیں ضائع تو نہیں کر بیٹھتیں ؟کیا نفل عبادات کی ادائیگی ہمارے معمولات میں شامل ہے؟ہم روزانہ کتنے پارے تلاوت کرتی ہیں؟اگر تلاوت کرتی ہیں تو کیا قواعد و مخارج کی رعایت بھی کر تی ہیں؟کیا تلاوتِ قرآن کرکے یا سن کر ہمیں خوفِ خدا سے کبھی رونا آیا؟ کیا ہم درودِ پاک کی کثرت کرتی ہیں؟کیاہمارے لب بھی ذکرُ اللہ سے تر رہتے ہیں؟کیا ہماری آنکھوں سے بھی خوفِ خدا کے سبب آنسو نکلتے ہیں؟کیا ہم نفل روزے رکھ پاتی ہیں؟،کیا ہمارا زیادہ وقت عبادت میں گزرتا ہے ؟کیا ہم موبائل،انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا کاسو فیصد درست استعمال کرتی ہیں؟ کیا مدرسۃ المدینہ بالغا ت میں ہمارا پڑھنے یا پڑھانے کا معمول ہے؟کیا ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع اور دیگر مدنی کاموں میں شرکت کی سعادت حاصل کرپاتی ہیں؟بہرحال ابھی زندگی کا تسلسل باقی ہے،ابھی سانسیں چل رہی ہے،ابھی موت