Book Name:Imam Malik ka ishq e Rasool

مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ چلتے تو کسی قَدر آگے جھک کر چلتے گویا کہ آپ بُلندی سے اُتر رہے ہیں ۔([1])٭اگر کوئی رُکاوٹ نہ ہو تو راستے کے کنارے  کنارے درمِیانی رفتار سے چلئے،نہ اتنا تیز کہ لوگوں کی نگاہیں آپ کی طرف اُٹھیں  کہ دوڑے دوڑے کہاں جارہا ہے اور نہ اِتنا آہِستہ کہ دیکھنے والے کو آپ بیمار لگیں۔٭راہ چلنے میں پریشان نظری(یعنی بِلا ضرورت اِدھر اُدھر دیکھنا)سنّت نہیں، نیچی نظریں کئے پُروَقار طریقے  پر چلئے۔٭چلنے یا سیڑھی چڑھنے اُترنے میں یہ احتیاط کیجئے کہ جوتوں کی آواز پیدا نہ ہو۔ ٭راستے میں دو عورَتیں کھڑی ہوں یا جارہی ہوں تو ان کے بیچ میں سے نہ گزرئیے کہ حدیثِ پاک میں اس کی مُمانَعَت آئی ہے۔([2])٭بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ راہ چلتے ہوئے جو چیز بھی آڑے آئے  اُسے لاتیں مارتے  جاتے ہیں،یہ قطعاً غیرمُھَـذَّب طریقہ ہے،اِس طرح پاؤں زخمی ہونے کا بھی اندیشہ رہتا ہے،اخبارات یا لکھائی والے ڈبوں، پیکٹوں اور مِنرل واٹر کی خالی بوتلوں وغیرہ پر لات مارنا   بے اَدَبی  بھی ہے۔

طرح طرح کی ہزاروں سُنّتیں سیکھنے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی دو کُتُب،بہارِ شریعت حصّہ16 (312صفحات)اور120صَفَحات کی کتاب”سُنّتیں اور آداب“اورامیرِاہلسنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے دو رسالے”101مدنی پھول“اور”163مدنی پھول“ھدِيَّةً حاصِل کیجئےاور پڑھئے۔سُنّتوں کی تربیّت کا ایک بہترین ذَرِیعہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سُنّتوں بھرا سَفَر بھی ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]    شمائل ترمذی،باب ما جاء فی مشیۃ رسول اللہ ، ص۸۷ ،رقم:۱۱۸

[2]    ابوداود ،کتاب الادب،باب فی مشی النساء مع الرجال فی الطریق، ۴/۴۷۰،حدیث:۵۲۷۳