Book Name:Imam Malik ka ishq e Rasool

حضرت سَیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے حضرت سیِّدُنا امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے دروازے پرخُرَاسَان یا مصر کے گھوڑے(Horses)بندھے ہوئے دیکھے۔ان سے زیادہ عمدہ گھوڑے میں نے کبھی نہ دیکھے تھے۔میں نے عرض کی:یہ کتنے عمدہ گھوڑے ہیں۔تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے فرمایا:میں یہ سب آپ کو تحفے میں دیتا ہوں۔میں نے عرض کی :ایک گھوڑا آپ اپنے لئے رکھ لیں۔فرمایا:مجھے اللہ پاک سے حیا آتی ہے کہ اِس مبارک زمین کو اپنے گھوڑے کے قدموں تلے روندوں،جس میں اللہ پاک  کے رسول،رسولِ مقبول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف فرما ہیں۔(احیاء علوم الدین،کتاب العلم،باب ثانی فی العلم المحمود والمذموم واقسامھما واحکامھما،ج۱/ ۴۸)

ہاں ہاں رہِ مدینہ ہے غافل ذرا تو جاگ                                  او پاؤں رکھنے والے یہ جا چشم  و سر کی ہے

اللہُ اکبر! اپنے قدم اور یہ خاکِ پاک                                 حسرت ملائکہ کو جہاں وَضْعِ سَر کی ہے

(حدائقِ بخشش،ص۲۱۷)

شعر کی وضاحت:پہلے شعر میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ زائرِ مدینہ کو نصیحت کے مدنی پھول دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ  اے عاشقِ مدینہ!یاد رکھ!تُو کسی معمولی جگہ پر نہیں جارہا بلکہ مدینے کے سفر پر جارہا ہے ،لہٰذا غفلت کو چھوڑ اور عشقِ رسول سے سرشار ہوکر چل اور یاد رکھ کہ راہِ مدینہ کی عظمت تو یہ ہے کہ اس پر پاؤں رکھ کر چلنے کے بجائے آنکھوں اور سر کے بل چلا جائے۔

دوسرے شعر میں سرزمینِ مدینہ سے اپنی  محبت کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہُ اکبر!ہمارے قدم اس خاکِ پاک پر ہیں کہ جسے نبیِ کریم،رؤف و رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدمین شریفین کا بوسہ لینے کی سعادت ملی اور جہاں فرشتے بھی اپنے سر رکھنے کی حسرت رکھتے ہیں۔