Book Name:Ita'at-e-Mustafa

وَسَلَّمَ جس چیز کاحکم فرمایا کرتے، تو اس میں اِطاعت کا کیاعالَم ہوگا۔آئیے!اس ضمن میں صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی اطاعتِ رسول سے مُتَعَلِّق چندپیارے پیارےواقعات سنتی ہیں ۔

حضرت عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کا فرمانِ رسول پر عمل :

ایک بار اُمُّ الْمُومنین  حضرت  سَیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس ایک سائل(یعنی فقیر)آیا،آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے اُسے  روٹی کاایک ٹکڑا عطافرمادیا ، پھرایک خُوش لباس شخص آیا تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  نے اسے  بٹھا کرکھانا کھلایا۔لوگوں نے اس فَرق کی وجہ پُوچھی تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہانے ارشادفرمایا:رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے:”اَنْزِلُواالنَّاسَ مَنَازِلَھُمْ“ہر شخص سے اس کے دَرَجے  کے مُطابق برتاؤ کرو۔ (ابو داود، کتاب الادب ،باب فی تنزیل الناس منازلھم، الحدیث:۴۸۴۲، ج۴، ص۳۴۳)

مہمان نوازی کی اقسام اور ان کے تقاضے:

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!  اُمُّ الْمُومنین حضرت سَیِّدتُنا عائشہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے عمل سے معلوم ہواکہ لوگوں کے مَقام ومرتبہ کا لحاظ کرتے ہوئے ان کی مہمان نَوازی، اورتعظیم و توقیر کرنی چاہیے۔ہرمہمان کے ساتھ اس کی حیثیّت  کے مُطابق سُلُوک کرنا چاہیے ،مہمانوں میں کچھ تو وہ ہوتے ہیں جو گھنٹے دو گھنٹے  کیلئے آتے ہیں اورچائے،پانی  پینے کے بعد چلے جاتے ہیں اوربعض کیلئے کھانے پینے کا خاص  اِہْتمام ضروری ہوتا ہے ،بعض وہ ہوتے ہیں جنہیں ہم شادی بیاہ اورعقیقے وغیرہ کسی تقریب میں دعوت دے کرخُودبُلاتے ہیں،اس میں امیرو غریب کا فرق کیے بغیر  کِھلانے پِلانے اور بٹھانے میں سب کیلئے برابر انتظام کرنا چاہیے،ایسانہ ہوکہ امیروکبیر لوگ تو شاہانہ اَنداز میں بیٹھے خُوب اَنْواع واَقْسام کے عُمدہ کھانوں  سے لُطف اُٹھائیں،مگر غریب اور درمیانے لوگوں کو عام کھانے  کھلائے جائیں، ایساہر گز نہیں