Book Name:Ita'at-e-Mustafa

حدیث:۷۲۸۰ )

2۔ارشاد فرمایا:تم میں سے کوئی اس وَقْت تک (کامل) مومن نہیں ہوسکتا،جب تک کہ اس کی خواہش میرے لائے ہوئے کے تابع(فرمانبردار)نہ ہوجائے۔ (مشکاۃ المصابیح، کتاب الایمان، باب الاعتصام...الخ، ج۱، ص۵۴، الحدیث:۱۶۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! یقیناًاطاعتِ مُصْطَفٰے کرتے ہوئے اپنے  ظاہروباطن کو اِسلام کے مُطابق کرنے میں فائدہ ہی فائدہ ہے۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اپنے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم َکے اَقْوال،اَفْعال اورحالات کا بغور مُطالَعہ کرکے اپنی زِنْدگی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنَّتوں پرعمل کرتے ہوئے گُزاریں،صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم َکی ہر ہرسنّت پرعمل کی کوشش کیا کرتے تھے،بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جس بات کاحکم نہ بھی دیا ہوتا، اس میں بھی پیروی کرتے تھے ۔چنانچہ

بات کرتے وقت مسکرایا کرتے

حضرت سَیّدتُنا اُمِّ دَرْداءرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہافرماتی ہیں: حضرت سَیّدُنا ابُودَرْداءرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ جب بھی بات کرتے تو مُسکراتے۔میں نے عرض کی:آپ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ) اس عادت کو چھوڑدیجئے،وَرنہ لوگ آپ کو  بےوقوف سمجھنے لگیں گے۔توحضرت سَیِّدُنا ابُودَرْداءرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:’’میں نے جب بھی رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بات کرتے دیکھایا سُنا، (تو)آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُسکراتے تھے۔‘‘(لہٰذا میں بھی اسی سُنَّت پر عمل کی نِیَّت سے ایسا کرتا ہوں) ۔(مسند احمد،مسند الانصار، باقی حدیث