Book Name:Ita'at-e-Mustafa

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

  تَرْجَمَۂ کنز العرفان:بیشک تمہارے لئےاللہ کے رسول میں  بہترین نمونہ موجود ہے۔

حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تفسیر’’نُورُالْعِرْفان“میں اسی آیت کے تحت فرماتے ہیں:معلوم ہوا کہ حُضُور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی زِندگی شریف سارے اِنسانوں کے لیے نمونہ ہے،جس میں زِندگی کا کوئی شُعْبہ باقی نہیں رہتا اوریہ بھی مطلب ہوسکتا ہےکہ رَ بِّ( کریم)نے حُضُور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی زِندگی شریف کو اپنی قُدرت کا نمونہ بنایا۔کاریگر نمونہ(Sample)پر اپنا سارا زورِ صَنعَت(کاریگری کا زور) صرف(خرچ)کر دیتا ہے ۔معلوم ہوا کہ کامیاب زِندگی وہی ہے جو اُن کے نَقْشِ قدم پر ہو،اگر ہمارا جینا ،مرنا ،سونا ، جاگنا حُضُور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے نَقشِ قدم پر ہوجائے تو یہ سارے کام عبادت بن جائیں۔(نور العرفان، پ۲۱، الاحزاب، تحت الآیۃ:۲۱، ص۶۷۱ ملخّصاً)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! معلوم ہواکہ نبیِّ پاک ،صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حیاتِ مُبارَکہ ہمارے لئے مَشْعلِ راہ ہے، لہٰذامُسلمان اور سچے غُلام ہونے کے ناطے ہم پر لازِم یہ ہے کہ تمام مُعاملات میں نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم َکی اِطاعت وپیروی کریں اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّتوں پر مضبوطی سے عمل کرتے ہوئے زندگی بسر کریں کہ یہی ہماری نَجات کا ذریعہ ہے۔ آئیے!اس ضمن میں دو(2)فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے:

1۔ارشاد فرمایا:مَنْ اَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَ مَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ اَبیٰ، یعنی جس نے میرا حکم مانا،وہ جنَّت میں داخل ہو گیا اور جس نے میری نافرمانی کی وہ اِنکارکرنے والا ہو گیا۔ (بخاری، ۴/۴۹۹،