Book Name:Ita'at-e-Mustafa

ہاتھ سے  نکال کر پھینک دی اورفرمایا:’’کیا تم میں سے کوئی یہ چاہتا ہے کہ آگ کااَنگارااپنے ہاتھ میں رکھے؟‘‘جب رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  تشریف لے گئے ،تو لوگوں نے اس شَخْص سے کہا: تم اپنی انگوٹھی اُٹھا لو اور اسے(بیچ کر)اس سے فائدہ اُٹھاؤ۔اس نے جواب دیا:نہیں!جب رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے پھینک دیا ہے،تواللہ پاک کی قسم!میں اسے کبھی نہیں اُٹھاؤں گا۔(مشکاۃ المصابیح، کتاب الباس، باب الخاتم ، الحدیث:۴۳۸۵، ج۲ ،ص۱۲۳)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نے سنا کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ،نبیِّ کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی کیسی فرمانبرداری کرنےوالےتھے! اگر وہ صحابیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ چاہتے تو انگوٹھی اُٹھاکر اپنے اِستعمال میں لا سکتے تھے،مگر اِطاعتِ رسول  کے کامل جَذبے نے  یہ گوارا نہ کیا کہ جس چیزکو رسولِ خُدا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ناپسند فرماکر دُورپھینک دیا،اسے دوبارہ اُٹھالیا جائے۔

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اطاعت کرنےکےمعنیٰ ہیں حکم ماننا، فرمانبرداری کرنا۔ یقیناً ہرمُسلمان کو صحابہ ٔ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے  نبیِّ کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانبردارہوناچاہیے،ہمیں چاہیے کہ جن چیزوں سےآپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے منع فرمادیا، ان سے بچتی رہیں اورجن کاحکم  اِرْشادفرمایاہے، ہمیشہ ان  کی پابندی کرتی رہیں، کیونکہ مُسلمانوں پراللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِطاعت واجب ہے،چُنانچہ پارہ9سُوْرَۃُ الاَنْفالکی پہلی آیت میں فرمان ِ باری ہے :

وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱)

تَرْجَمَۂ کنزالعرفان:اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اگر تم مومن ہو۔

حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہ کریم اوراس کے رسول صَلَّی