Book Name:Badshogooni Haram Hai

بھی طرح بِلااجازتِ شرعی کسی کی ایذاء رسانی کا سبب بنے تو فرداً فرداً  ہر ایک سے معافی مانگ لیجئے۔ایسے افراد سے  آپ کا چاہے کیسا ہی قریبی رشتہ کیوں نہ ہو، بڑے بھائی ہوں یا والِد،ساس ہوں یا سُسر، صدر ہوں یا وزیر، استاذ ہوں یا پیر، مؤذِّن ہوں یا امام وخطیب  جو کچھ بھی ہوں بِغیر شرمائے جلد از جلدان سے  مُعافی مانگ کر  راضی  کر لیجئے ورنہ جہنَّم کا ہولناک عذاب برداشت نہیں ہوسکے گا۔حضرتِ سیِّدُنا یزید بن شَجَرہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: جس طرح سمندر کے کَنارے ہوتے ہیں اِسی طرح جہنَّم کے بھی کَنارے ہیں جن میں بُختی اونٹوں جیسے سانپ اور خَچّروں جیسے بِچھّو  رہتے ہیں ۔اہلِ جہنَّم جب عذاب میں کمی کیلئے فریاد کریں گے تو حکم ہوگاکَناروں سے باہَر نکلو وہ جُوں ہی نکلیں گے تو وہ سانپ انہیں ہونٹوں اور چِہروں سے پکڑ لیں گے اور ان کی کھال تک اُتارلیں گے وہ لوگ وہاں سے بچنے کیلئے آگ کی طرف بھاگیں گے پھر ان پر کُھجۡلی مُسَلَّط کردی جائے گی وہ اس قَدَرکُھجائیں گے کہ ان کاگوشت پوست سب جَھڑ جائے گا اور صرف ہڈّیاں رَہ جائیں گی، پکار پڑے گی: ''اے فُلاں! کیا تجھے تکلیف ہورہی ہے؟ وہ کہے گا: ہاں۔ تو کہا جائے گا یہ اُس اِیذاء(تکلیف) کا بدلہ ہے جو تُو مومِنوں کو دیا کرتا تھا۔''

(اَلتَّرْغِیب وَالتَّرْہِیب ج۴ ص۲۸۰ حدیث ۵۶۴۹ دار الفکر بیروت)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !مسلمان کی دل آزاری  کرنا ،اسے تکلیف پہنچانا یقیناً حرام اور جہنم میں لے جانے والاکام ہے ۔مسلمانوں کا احترام دل میں  بٹھانے اور ان کی دل آزاری سے خود کو بچانے کیلئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے اوربانیِ دعوتِ اسلامی،  شیخِ طریقت، امیر اہلسنَّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے رَسائل ’’اِحترام ِ مُسلم‘‘اور ’’ظُلم کا انجام‘‘ مکتبۃ المدینہ سے ہدیۃً حاصل فرماکر اَوّل تاآخرمطالعہ کرلیجئے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد