Book Name:Seerat e Mufti Farooq

نہیں ڈانٹا بلکہ نہایت نرمی کے ساتھ مجھے میری غلطی کی طرف مُتَوَجِّہ کیا ۔   (مفتیٔ دعوتِ اسلامی،   ص۳۸)   

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نرمی کی اہمیت اور فوائد:  

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! غور کیجئے!  مفتیٔ دعوتِ اسلامی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کیسےنرم مزاج شخص تھے،  ہمیشہ نرمی ہی سے کام لیتے،   کتنا ہی بڑا نقصان ہوجاتا مگر آپ نرمی کا دامن نہ چھوڑتے اور نرمی سے ہی اصلاح بھی فرماتے تھے۔   اے کاش!  ہم بھی نرمی  کو اپنالیں ۔   افسوس!  آج ہمارے معاشرے کی ایک تعداد ہے جو نرمی سے تعلق توڑتی نظر آ رہی ہے۔   ایک تعداد ہے جس میں نرمی کی جگہ بے جا سختی نے لے لی ہے۔   نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے لوگوں سے خیرخواہی  اورخدا ترسی کا جذبہ دم توڑتا نظر آ رہا ہے۔   نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے  بات بات پہ جھگڑنا عام ہوتا جا رہا ہے،   نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے لوگ چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بھی لڑنے بھڑنے پر کمربستہ ہوجاتے ہیں،   نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے دنگا فساد کی شرح بڑھتی جا رہی ہے،   نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے ہی صبر و تحمل جیسی عمدہ عادات ختم ہوتی جارہی ہیں،   نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے ہی عفو و درگزر سے منہ موڑا جاتا ہے۔   حالانکہ نرمی ایک ایسی خصلت ہے جو شریعت کو بے حد مطلوب  (Required ہے،   نرمی ایک اسی خوبی ہے جو تمام بھلائیوں کی اصل ہے،   نرمی ایسی صفت ہے جو انسان کو رحم پر ابھارتی ہے،   نرمی ایسی صفت ہے جو انسان کو ظلم سے روکتی ہے،   نرمی ایسی صفت ہے جو انسان کو تکبر سے بچاتی ہے،   نرمی ایسی صفت ہے جو انسان میں عاجزی اور انکساری پیدا کرتی ہے،   نرمی ایسی صفت ہے جو صلح اور معافی مانگنےپر ابھارتی ہے،   نرمی ایسی صفت ہے جو بندے کو ہر دلعزیز بناتی ہے۔   آئیے نرمی کی فضیلت پر 3 فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتی ہیں:  

 -1بیشک اللہ پاك رفیق ہے اور نرمی کو پسند فرماتا ہے اور نرمی پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے جوسختی پر عطانہیں فرماتا  بلکہ نرمی کے سوا کسی بھی شے پر عطا نہیں فرماتا۔     (مسلم ،  الحدیث:   2593،  ص1398) 

 -2جو نرمی سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا۔     ( مسلم ،   الحدیث:  2592،   ص1398) 

 -3اللہ  پاك  اس شخص پر رحم فرمائےجو کچھ بیچے تو نرمی کرے،    کچھ خریدے تو نرمی کرے اور جب اپنے حق کا تقاضا کرے تب بھی نرمی کرے۔      (بخاری،  حدیث:  2076،  2   /   12)