Book Name:Seerat e Mufti Farooq

آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،  جو کچھ سنوں گی،   اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                       صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!  اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  آج  کے بیان میں ہم  صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہم اجمعین  اور صالحین کی نیکیوں کی حرص کے کچھ واقعات سنیں گی۔   اس کے ساتھ ساتھ ہم مفتیٔ دعوتِ اسلامی مفتی محمد فاروق عطاری مدنی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرت و کردار کی جھلکیاں،   آپ کی زندگی کے مختلف گوشوں جیسے آپ کی نرمی،   تقویٰ و پرہیزگاری اور اَمِیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہسے آپ کی محبت کے بارے میں سنیں گی ،   وقتاً فوقتاً مختلف مدنی پھول بھی حاصل کریں گی۔   امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے مفتیٔ دعوتِ اسلامی سے متعلق کیا جذبات ہیں یہ بھی سنیں گی۔   اللہ کرے کہ ہم اول تا آخر بیان سننے میں کامیاب ہوجائیں۔  

زخمی حالت میں بھی نمازادافرمائی

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب فیضانِ فاروقِ اعظم جلد اول کے صفحہ ۔ ۔   پر ہے کہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ نماز شروع کرنے سے پہلے اعلان فرماتے:  ”اَقِیْمُوْا صُفُوْفَکُمْ یعنی اپنی صفیں   سیدھی کرلو۔ “ پھر نماز شروع کرتے۔   اَبُولؤلؤ بھی صف میں   موجود تھا،   جیسے ہی سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے نماز شروع کی تو اس نے آپ پر خنجر سے حملہ کیا اور تین 3 شدید وار کئے۔   آپ زخمی حالت میں   نیچے تشریف لے آئے۔   (تاریخ ابن عساکر،  ۴۴   /   ۴۱۱،   طبقات کبری،   ذکر استخلاف عمر،  ۳       /     ۲۶۲)  آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے زخم اتنے  شدید اور گہرے تھے کہ  اس وقت آپ کو ایک شربت پلایا گیا تو وہ سارا شربت زخموں   کے ذریعے باہر آگیا،   لوگوں   نے سمجھا کہ شاید زخموں   سے خون   (Bloodوغیرہ نکلا ہے۔   لہٰذا انہوں   نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کو دودھ پلایا تو وہ بھی زخموں   سے باہر آگیا۔   (طبقات کبری،    ذکر استخلاف عمر،  ۳   /   ۲۵۹)  اتنے شدید زخمی ہونے کے باوجود بھی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ زندگی کے آخری سانس تک نماز کا اِہتمام فرماتے رہے۔   چنانچہ  حضرتِ سیِّدُنا مِسوَر بِن مَخرَمَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ جب حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکو زخمی کیا گیا تو میں اور حضرتِ عبداللہ ابن عباس   (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)  حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکی خدمت میں حاضر ہوئے۔