Book Name:Seerat e Mufti Farooq

عَلَیْہ کی نمازِجنازہ دعوتِ اسلامی کے عَالَمی مَدَنی مرکز فیضان ِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی میں  آپ کے پیر و مرشد،  اَمیراہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے پڑھائی۔ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا مزارِپُرانوارصحرائے   مدینہ  ٹول پلازہ  باب المدینہ کراچی میں ہے۔ )  مفتی دعوتِ اسلامی،  ص۶۱تا۶۵ملخصاًو ملتقطا) 

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مفتیِ دعوتِ اسلامی کی نرمی:  

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! ابھی ہم نے مفتیِ دعوتِ اسلامی مفتی محمد فاروق عطاری مدنی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرت کی مختصر جھلکیاں ملاحظہ کیں،   جسے سن کر یہ بات روز روشن کی طرح ظاہر ہوجاتی ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کی پوری زندگی شریعت و سنت کی پیروی سے معمور تھی۔   وہ خوبیاں جو بزرگوں کی زندگیوں کا حصہ تھیں  اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ    مفتیِ دعوتِ اسلامی کی زندگی بھی انہی خوبیوں سے معمور نظر آتی ہے،   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ خوفِ خدا،   عشقِ رسول،  حلم،   حوصلہ،   صبر،   حسنِ سلوک،   سادگی،   قناعت،   عاجزی اور فکرِ آخرت سمیت  کئی عمدہ اور اعلیٰ اوصاف  (Qualities  کے جامع تھے۔   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے بہترین خوبیوں میں سے ایک بہت ہی پیاری خوبی نرمی  (Softness  بھی ہے۔   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرت کا جائزہ لیا جائے تو یوں لگتا ہے جیسے نرمی کوٹ کوٹ کر آپ  کی طبیعت میں بھری ہوئی تھی۔   ہر ایک سے نرمی سے پیش آنا اورہر کام میں نرمی کا مظاہرہ کرنا یہ آپ کا معمول تھا۔   چنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی والدہ محترمہ کا بیان ہے:   ہم نے ان کو کبھی غصّہ کرتے نہیں دیکھا،  نہ بہن ،  بھائیوں پر،   نہ اپنی بچی کی امّی پر غصّہ کرتے ،   ہمیشہ نرمی سے گفتگو فرماتے تھے۔   (مفتیٔ دعوتِ اسلامی،   ص۳۸) 

آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی رفاقت میں سنتوں کی خدمت کرنےو الے ایک مفتی صاحب کا بیان ہے:    مفتیِ دعوتِ اسلامی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں پر کمال شفقت فرماتے اور ہر دم خير خواہی پيش نظر ہوتی ،  تکلف نام کی کوئی چیز نہ تھی ۔ مجھ سے کبھی يہ نہيں فرمايا:  ” يہ کام کيوں نہيں کيا“ اور مجھے کبھی بھی نہيں ڈانٹا اور نہ ہی  (میں نے انہیں )   کسی کو ڈانٹتے ديکھا۔   (مفتیٔ دعوتِ اسلامی،   ص۳۸)       

اسی طرح افتاء مکتب میں خدمت پر مامور اسلامی بھائی  کا بیان ہے:   ایک مرتبہ مکتب میں کمپیوٹر کی میزیں رکھنے کا معاملہ درپیش تھا ۔   مجھ سے پیمائش میں بھول ہوگئی،  نتیجۃً لائی جانے والی میزیں وہاں پوری نہ آرہی تھیں۔    کوئی اور ہوتا تو شاید میری خوب خبر لیتا مگر مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے قربان!  آپ نے مجھے اس بارے میں ذرا بھی