Book Name:Seerat e Mufti Farooq

دیتی ہے،   ٭ایک نماز پچھلی نماز کے دوران ہونے والے گناہوں کو دھو ڈالتی ہے،  ٭نمازی خیر میں رات گزارتا ہے،  ٭نمازی جنّت میں داخل ہو گا،  ٭نمازی کے لئے معصوم فِرشتے ربّ تعالیٰ کی بارگا ہ میں مغفرت کی سفارش کرتے ہیں،   ٭نمازی اللہ  پاک کی اَمان یعنی حفاظت میں رہتا ہے،   ٭نماز،  نمازی کے لئے دُعائے حفاظت کرتی ہے،   ٭نماز،  شیطان کا منہ کالا کرتی ہے۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!  ہمارے بزرگانِ دین کے سینے نیکیوں کی حرص اور فکرِ آخرت سے معمور تھے،   ان کی سیرت   (Natureو کردار کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کی کوشش کرتے رہتے۔   وہ بڑھاپے میں یا عمر کے آخری ایام میں ہی نیکیوں کی طرف مائل نہیں ہوتے تھے،   بلکہ بچپن سے ہی نیکیوں کے شیدائی ہوتے اور ان کی ساری زندگی اتباعِ شریعت اور عبادت و ریاضت میں گزرتی ۔   ان کی زندگیوں کےشب و روز اطاعتِ الٰہی میں بسر ہوتے،  اس کے باوجود بھی ان کا نیکیاں کرنے کا جذبہ کم نہیں ہوتا تھا بلکہ نیکیوں کی حرص مزید بڑھتی ہی چلی جاتی ۔    چنانچہ       

حضرت جنیدِ بغدادی اور نیکیوں کی حرص:  

منقول ہے کہ حضرتِ سَیِّدُنا جنیدِ بغدادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اِبتداءً آئینوں   (Mirrorsکی تجارت کرتے تھے،   اس دوران بھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کا معمول تھا کہ  جب اپنی دُکان پر تشریف لے جاتے توپردہ گِرا کر چارسو  (400)   رکعت نمازِ نَفْل ادا فرماتے،   ایک مُدّت تک آپ نے اس عمل کو جاری رکھا۔ پھر آپ دُکان چھوڑ کر حَضْرتِ سِرّی سَقَطی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضرہوئے اوران کے مکان کی ایک کوٹھڑی میں عبادت میں مصروف ہوگئے ۔   اس طرح آپ نے چالیس   (40)   سال کاطویل عرصہ گزارا۔   تیس  (30)  سال تک آپ کا معمول تھا کہ عشاء کی نماز کے بعد کھڑے ہو کر صبح تک اللہ اللہ   کہا کرتے اور اسی وضو سے صبح کی نماز ادا کرتے۔   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  خود فرماتے ہیں کہ بیس  (20)   برس تک مجھ سےتکبیرِ اُولیٰ فوت نہیں ہوئی۔   (شرح شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ،  ص:  ۷۳ ملخصاً)   

حَضْرت سیِّدُنا ابوبَکْر عطَّار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:  جب حضرت سیِّدُنا جُنید بغدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا انتقال ہوا تو  میں اورمیرے کچھ دینی دوست وہاں مَوجُود تھے ،   ہم نے دیکھا کہ اِنتقال سے کچھ دیر قبل کمزوری کی وجہ سے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے ۔ آپ کے دونوں پاؤں سُوجے ہوئے تھے۔   جب رُکوع