Book Name:Seerat e Mufti Farooq

میں سے ایک مفتیِ دعوتِ اسلامی مفتی محمد فاروق عطاری مدنی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  بھی ہیں۔   آئیے!  آپ کی سیرت کے بارے میں کچھ سنتی  ہیں،   پہلے آپ کا مختصر تعارف ملاحظہ کیجئے:   

مفتیِ دعوتِ اسلامی کا مختصر تعارف:  

        ٭ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکانام’’محمدفاروق“تھا۔   ٭ آپ کی وِلادت26اگست1976کو رمضان المبارک  کے مہینے میں لاڑکانہ میں ہوئی۔ ٭ ابتدائی تعلیم وحفظ زم زم نگر   (حیدرآباد)   باب الاسلام   (سندھ)   کے ایک سنی جامعہ  سےکیا،  پھرفاروق نگر  (لاڑکانہ)  سےحیدرآباداورپھر1989میں بابُ المدینہ   (کراچی)   منتقل ہوگئے۔ )  مفتی دعوتِ اسلامی ،  ص۱۳)  ٭  دعوت اسلامی کے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی برکت سےمدنی ماحول سے وابستہ ہوگئے۔   ٭ آپ اپنی عادات واطوار  (Manners  میں دیگر طَلَبَہ سےممتاز حیثیت کے حامِل تھے۔   ٭  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا معمول تھا کہ روزانہ  قرآنِ کریم  کی ایک منزِل کی تلاوت کرتے،   یوں سات دن میں مکمل قرآنِ پاک ختم کرلیا کرتے تھے۔ ٭ زبان کی حفاظت کے معاملے میں بَہُت مضبوط مدنی ذہن بنا ہوا تھا،   گفتگو خود  شروع کرنے کے بجائے اکثر سامنے والے کے مُنْتَظِرْ رہتے تھے۔ ٭  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکو کبھی قَہْقَہَہ لگاتےنہیں دیکھاگیا،   لبوں پر مسکراہٹ ضَرور دیکھی جاتی۔ ٭  آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے تحریرکردہ فتاویٰ کی تعداد تقریباً 4000 ہے۔   ٭ 7فروری 2002ء میں اپنے مرشدِ کریم،   شیخِ طریقت،  اَمِیرِ اہلسنّت،  بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علّامہ مَولانا ابو بلا ل محمد الیاس عطّار قادِری  رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کےساتھ حج وزِیارتِ مدینۂ منوّرہ کی سعادت سے مُشَرَّف ہوئے۔ )  مفتی دعوتِ اسلامی،  ص۱۴تا۱۶،   ملخصاًو ملتقطاً)  ٭ مفتئ دعوتِ اسلامیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ 2000ءمیں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کےرکن بنےاورتادمِ حیات مجلس ِ شوریٰ میں شامل رہے۔   (مفتی دعوتِ اسلامی،  ص۱۷ملخصاً)   ٭ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کامعمول تھاکہ ہر ماہ پابندی سےسب سے پہلےمدنی انعامات کارسالہ جمع کرواتے۔   (مفتی دعوتِ اسلامی،  ص۲۵)   ٭ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ  بہت سے نیک اوصاف جیسے خوفِ خدا،   عشق ِ رسول،   دُنیا سے بے رغبتی،  قَناعت پسند ی،   صبر و تحمل اور عاجزی و اِنکساری كے پیکر تھے۔   ٭ اس کے ساتھ ساتھ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرائض ،   واجبات ،  سُنَّتوں  اور مُسْتَحَبَّات کے عامل،  حُسن ِ اَخْلاق کے پیکر،  وَقْت كے قدر دان،   درسِ نظامی کے اچھے مُدَرِّس اوربہترین امام تھے۔ )  مفتی دعوتِ اسلامی،   ص۳۴تا ۵۶ملخصاً وملتقطا)    ٭ 18مُحرمُ الْحرام 1427؁ھ مطابق17 فروری 2006 ؁جُمُعۃ المبارک  کو بعد نَمازِ جمعہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اس دنیا سےپردہ فرما یا۔   (مفتی دعوتِ اسلامی،  ص۵۷ ملخصاً)  ٭ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی