Book Name:Seerat e Mufti Farooq

ان پر کپڑا ڈالا ہوا تھا ،   ہم نے کہا:   یہ نمازکے نام پر جتنی جلدی اٹھیں گے کسی اور چیزکے نام سے نہیں اُٹھیں گے ،   چنانچہ ہم نے عَرض کی:   یَااَمِیرَالمُومِنِین!  نماز!  یہ سن کر حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اُٹھے اور فرمایا :  اللہ پاک کی قسم!  جو نماز چھوڑ دے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں ۔   پھر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے زخمی حالت میں بھی نماز اداکی ۔    (مصنف ابن ابی شیبہ،  ۸  /   ۵۷۹،  حدیث:  ۱۲ملخصاً) 

نماز کی پابندی اورہم:  

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!  دیکھا آپ نے!  اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ یقینی جنتی ہونے  کے باوجود احکامِ شرعیہ پر کیسا عمل کرنے والے تھے۔   انہیں نماز سے کیسی محبت اور نیکیوں کی کیسی حرص تھی کہ شدید زخمی حالت میں بھی نماز کا اہتمام فرمایا۔   ایک  طرف تو ان اللہ  والوں کی نمازوں سے محبت ہمارے سامنے ہے جو زخموں سے چور چور ہونے کے باوجود نماز سے غفلت کا مظاہرہ نہیں کرتے تھے جبکہ دوسری جانب آج کل کے نام کے مسلمانوں کا حال ہے جن کی اکثریت نماز پڑھتی ہی نہیں ہے،   اگر توفیق ملے بھی تو بے توجہی سے پڑھتے ہیں۔   پڑھنے والوں میں بھی ایک تعداد ہے جو حقیقی معنوں میں پابندِ نماز نہیں ہے،   خوشی میں پڑھتے ہیں تو غمی میں چھوڑ دیتے ہیں،   کچھ غمی میں پڑھتے ہیں تو خوشی میں چھوڑ دیتے ہیں۔   کچھ وہ ہوتے ہیں جنہیں تھوڑی سی تکلیف بھی پہنچے تو وہ سمجھتے ہیں کہ اب ہم سے نماز معاف ہے حالانکہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔   کاش!  ہمیں   بھی سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  جیسا مدنی ذہن مل جائے ،   ہم بھی اپنی نمازوں   کی حفاظت کرنے والیاں بن جائیں اور اے  کاش!  ہماری بھی کوئی نماز قضا نہ ہونے پائے۔

نماز کی برکات:  

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!  پابندی کے ساتھ نماز کی بڑی برکتیں ہیں:  مثلاً ٭نماز جنّت میں لے جانے والا عمل ہے،  ٭نماز مومن کے لئے بہترین تحفہ ہے ،  ٭نماز نُور ہے،   ٭نمازی بغیر ترجمان   (with out Translatorکے ربّ تعالیٰ سے ہم کلام ہوتا ہے،   ٭خشوع وخضوع کے ساتھ 2 رکعتیں نماز ادا کرنے والے کے لئے جنّت واجب ہو جاتی ہے،  ٭2 رکعت نمازدُنیا و مَافِیْھَا  (یعنی دُنیا اور جوکچھ اِس میں ہے)   سے بہتر ہے،  ٭نماز اللہ پاک کا پسند یدہ عمل ہے،  ٭نماز میں ہر سجدے کے عوض ایک نیکی لکھی جاتی،  ایک گناہ مٹایا جاتا اور ایک درجہ بُلند کیا جاتا ہے۔   ٭نماز ی بروزِ قیامت سَلامتی کے ساتھ جنّت میں داخل کیا جائے گا،   ٭نماز سے گناہ جھڑتے ہیں،   ٭نماز گناہوں کے میل کو دھو