Book Name:Maqam e Sahaba o Ahle Bait

ہیں،   مریض اگر وہ دوائیں کھائیں تو ٹھیک رہتے ہیں اور نہ کھائیں تو ان کی حالت بگڑتی چلی جاتی ہے،    اسی طرح صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم  کا حال تھا کہ یہ عشقِ رسول کے مقدس مریض تھے،    ان کے لیے دیدارِ مصطفے،   صحبتِ مصطفے،   اطاعتِ مصطفے اور اتباعِ مصطفے دوا کی سی حیثیت رکھتے تھے اور یہ ایک ایسی دوا تھی کہ جس سے ان کی موت و حیات وابستہ تھی،   اس کے بغیر ان کا جینا دشوار تھا۔    اللہ پاک کےپیارےنبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے یہ سچے جانثار اپنے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ایک ایک ادا کو نوٹ کرتے اور پھر اس پر عمل کرتے۔    رسولِ اکرم،    نبیِ محتشم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا اپنے اہلِ بیت سے پیار اور الفت کا برتاؤ یہ ایسا معاملہ تھا جو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  سے پوشیدہ نہ تھا،    صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بخوبی جانتے تھے کہ آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  اپنے  اہلِ بیت سے کیسی محبت رکھتے ہیں،    یہی وجہ ہے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی اہلِ بیت کرام سے سچی محبت کرتے تھے اور ہمیشہ ان سے ادب اور پیار کا تعلق رکھتے تھے۔    یہاں تک کہ وہ اپنے رشتہ داروں سے زیادہ سرکارِ مدینہ،    قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے اہل بیت کو عزیز رکھتے۔    چنانچہ

صحابَۂ کرام اور اہلِ بیت کی محبت

منقول ہے کہ حضرت سیّدناابوبکرصدّیقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  جب اَمِیْرُالْمُؤمِنِین،   خَلِیْفَۃُ الْمُسْلِمِین  مُنتَخَب ہُوئے تو رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے تَعَلُّق کی وجہ سےآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  اہلِ بیتِ اطہار کابہت خَیال رکھا کرتے اوراَہْلِ بیتِ اَطہار کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ ‘’  نبیِّ کریم،    رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکےرشتہ دارمُجھے اپنے رشتہ داروں سے زیادہ عَزِیز ہیں۔   ‘‘   (بخاری،    کتاب المغازی،    باب حدیث بنی نضیر،    الحدیث: ۴۰۳۶،     ج۳،     ص۲۹)  

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!غور کیجئے! اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو اہلِ